مودی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ایک نئی اور خطرناک سازش بے نقاب ہو گئی ہے.
اس بار کشمیری حریت پسندوں پر منشیات کے ذریعے دہشتگردی میں معاونت کا بےبنیاد اور من گھڑت الزام لگایا گیا ہے۔
بھارتی اخبار دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی ریاستی تحقیقاتی ایجنسی (SIA) نے 11 افراد پر منشیات کے ذریعے مبینہ دہشتگردی کی معاونت کی چارج شیٹ دائر کی ہے۔
رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ان میں دو افراد کا تعلق پاکستان میں مقیم حزب المجاہدین سے ہے، جن میں تنظیم کے سربراہ سید صلاح الدین اور بشارت احمد بھٹ کے نام شامل ہیں۔
چارج شیٹ کے مطابق ان افراد نے مبینہ طور پر پاکستان سے منشیات سمگل کر کے کشمیر میں دہشتگردی کی مالی معاونت کی، یہ ایف آئی آر سب سے پہلے 2022 میں SIA جموں میں درج کی گئی تھی۔
بھارتی ریاستی اداروں نے الزام عائد کیا ہے کہ ملزمان نے جائز آمدنی کے بغیر بھاری دولت کمائی اور مقامی نوجوانوں کو نشہ آور اشیاء کی فروخت میں استعمال کیا۔
تاہم انسانی حقوق کے علمبرداروں اور سیاسی مبصرین نے ان الزامات کو یکسر من گھڑت، جھوٹا اور سیاسی حربہ قرار دیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ “یہ بیانیہ بھارت کی بوکھلاہٹ اور مقبوضہ کشمیر میں اپنی مکمل ناکامی کا چیختا ہوا ثبوت ہے۔”
اس حوالے سے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت نارکو ٹیررازم کا جھوٹا بیانیہ گھڑ کر تحریکِ آزادی کو بدنام کرنا چاہتا ہے اور یہ سب کچھ بین الاقوامی دباؤ سے بچنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔