بھارت بند! مودی کی کارپوریٹ نواز پالیسیوں کیخلاف 25 کروڑ مزدوروں کی ہڑتال

بھارت بند! مودی کی کارپوریٹ نواز پالیسیوں کیخلاف 25 کروڑ مزدوروں کی ہڑتال

بھارت میں مودی حکومت کی مزدور دشمن اور کارپوریٹ نواز پالیسیوں کے خلاف ایک بار پھر ملک گیر سطح پر احتجاجی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔

بینکاری، انشورنس، ڈاک، کوئلہ کان کنی، ٹرانسپورٹ اور دیگر کئی شعبوں سے تعلق رکھنے والے 25 کروڑ سے زائد مزدور بدھ کو ملک گیر ہڑتال میں شریک ہونے کا اعلان کیا ہے، جسے مزدور تنظیموں نے ”بھارت بند“ کا نام دیا ہے۔

یہ ہڑتال بھارت کی 10 مرکزی ٹریڈ یونینز کے مشترکہ فورم کے تحت دی گئی کال پر ہو رہی ہے، جنہوں نے مودی کی مرکزی حکومت پر ”مزدور دشمن، کسان دشمن اور قوم دشمن پالیسیاں“ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔

مودی سرکار نے بھارت کو کارپوریٹ غلامی میں دھکیل دیا ہے

آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی جنرل سیکرٹری امرجیت کور نے بھارتی میڈیا کو بتایا کہ ’مہینوں سے جاری بھرپور تیاریوں کے بعد ملک بھر میں ہڑتال ہونے جا رہی ہے، جس میں کسان، دیہی مزدور اور غیر رسمی شعبے کے ورکرز بھی شریک ہوں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں :معاشی تجربات ناکام ،مودی کی دوغلی پالیسیوں نے بھارتی صنعت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا

ہند مزدور سبھا کے ہربھجن سنگھ سدھو نے تصدیق کی کہ ہڑتال سے ’بینکنگ، ڈاک، کوئلہ کانکنی، فیکٹریز اور ریاستی ٹرانسپورٹ جیسی کلیدی خدمات بری طرح متاثر ہوں گی۔‘

حکومت نے مزدوروں کے مطالبات سننا بھی گوارا نہ کیا

یونینز کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس محنت و روزگار کے وزیر منسکھ مانڈویہ کو 17 نکاتی مطالبات کا چارٹر پیش کیا تھا، لیکن مودی حکومت نے نہ صرف اس پر توجہ دینے سے انکار کیا، بلکہ پچھلے 10 سال سے مزدور کانفرنس بھی منعقد نہیں کی، جو حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

نئے لیبر کوڈز، مزدوروں کو غلام بنانے کی سازش ہیں

یونینز نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت کے نافذ کردہ چار نئے لیبر کوڈز دراصل مزدوروں کے حقوق سلب کرنے، اجتماعی سودے بازی ختم کرنے، ہڑتال کے حق پر قدغن لگانے اور مالکان کو محنت کشوں کے استحصال کا کھلا لائسنس دینے کی کوشش ہے۔

یہ بھی پڑھیں : مودی ٹرمپ کی ٹیرف ڈیڈلائن کے آگے آسانی سے جھک جائیں گے،راہول گاندھی

یونینز کا کہنا ہے کہ حکومت نے ملک کو فلاحی ریاست سے نکال کر کارپوریٹ غلامی کی طرف دھکیل دیا ہے، اور اب مزدور، کسان، عوامی شعبہ اور قومی ادارے سب خطرے میں ہیں۔

سامیوکت کسان مورچہ اور زرعی مزدور بھی میدان میں

مزدور تحریک کو کسان تحریک کی بڑی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ سامیوکت کسان مورچہ اور زرعی مزدوروں کے مشترکہ پلیٹ فارم نے اس ہڑتال میں بھرپور شمولیت کا اعلان کیا ہے، اور دیہی بھارت میں بڑے پیمانے پر مظاہرے اور دھرنے منعقد کیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی بھارت میں مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف 26 نومبر 2020، 28-29 مارچ 2022، اور 16 فروری 2023 کو بھی بڑے پیمانے پر ملک گیر ہڑتالیں ہو چکی ہیں، لیکن حکومت نے کسی بھی مطالبے پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔

یہ ملک گیر ہڑتال صرف ایک احتجاجی عمل نہیں بلکہ بھارت کی مزدور اور کسان برادری کی طرف سے بی جے پی حکومت کے خلاف کھلی بغاوت ہے۔

یہ بھی پڑھیں :اگنی ویر سکیم کے نام پر قومی دفاع کارپوریٹ منافع کی بھینٹ چڑھ گیا، راہول گاندھی

مودی سرکار کی معاشی پالیسیوں نے عام بھارتی شہریوں کو غیریقینی، غربت اور استحصال کے بھنور میں دھکیل دیا ہے، جس کا نتیجہ آج ”بھارت بند“ کی صورت میں سامنے آیا ہے ، اگر یہ تحریک مزید زور پکڑتی ہے تو یہ نریندر مودی کی سیاسی گرفت کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہو سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *