بھارتی فضائیہ کی مسلسل ناکامیاں: حادثات، جانی و مالی نقصانات اور نااہلی کا شرمناک ریکارڈ

بھارتی فضائیہ کی مسلسل ناکامیاں: حادثات، جانی و مالی نقصانات اور  نااہلی کا شرمناک ریکارڈ

ویب ڈیسک: بھارتی فضائیہ (IAF) پچھلی دہائی کے دوران جنگی مہارت کے بجائے طیاروں کے خوفناک حادثات، ناقابلِ تلافی نقصانات اور ادارہ جاتی نااہلی کی بدترین مثال کے طور پر جانی جاتی رہی ہے۔ محاذِ جنگ پر نہیں، بلکہ اپنی ہی غفلت، ناقص دیکھ بھال اور نظامی ناکامیوں کے باعث IAF نے درجنوں طیارے تباہ کیے ہیں۔

سال 2015 سے 2025 کے دوران، بھارتی فضائیہ 55 سے زائد طیارے تباہ یا ضائع کر چکی ہے، جن میں MiG-21، جیگوار، Su-30MKI، میراج 2000، An-32، اور Mi-17V-5 جیسے ہیلی کاپٹر شامل ہیں۔ صرف پانچ برسوں (2017–2022) میں 34 بڑے فضائی حادثات پیش آئے، جو دیکھ بھال اور عملی تحفظ کے حوالے سے سنگین ناکامیوں کو واضح کرتے ہیں۔ ان حادثات میں سے تقریباً 70 فیصد انسانی غلطیوں اور تکنیکی خامیوں کی وجہ سے پیش آئے، یہ اس فضائیہ کے لیے شرمناک اعتراف ہے جو خود کو دنیا کی پیشہ ور ترین فورسز میں شمار کرتی ہے۔

سب سے افسوسناک واقعات میں 2021 کا Mi-17V-5 ہیلی کاپٹر حادثہ شامل ہے، جس میں بھارت کے پہلے چیف آف ڈیفنس اسٹاف، جنرل بپن راوت ہلاک ہوئے۔ یہ واقعہ کوئی انوکھا سانحہ نہیں تھا بلکہ بھارتی فضائیہ کی اس خطرناک روش کی عکاسی کرتا ہے جہاں جوابدہی ناپید ہے اور ہر سانحے پر پرانے بہانے دہرائے جاتے ہیں۔ اگرچہ فضائیہ اپنے بوسیدہ بیڑے کو الزام دیتی ہے، لیکن اس کے باوجود اربوں ڈالر مہنگے دفاعی معاہدوں پر خرچ کیے جا رہے ہیں، جبکہ دیکھ بھال اور تربیت کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ مہنگی ٹیکنالوجی کے باوجود جنگی میدان میں بری طرح بےبس ثابت ہوئی، فرانس بھی پریشان

بھارتی فضائیہ کے MiG-21 بیڑے نے گزشتہ کئی دہائیوں میں 200 سے زائد پائلٹس کی جان لے لی ہے۔ ان “اڑتے تابوتوں” کے حادثات 2023–24 میں بھی جاری رہے۔ یہ طیارے صرف اس لیے ابھی تک استعمال ہو رہے ہیں کیونکہ سیاسی اور بیوروکریٹک ناکامی نے پائلٹس کی جانوں اور بیڑے کی جدید کاری کو کبھی ترجیح نہیں دی۔

مارچ 2024 میں، بھارت کے کثرت سے تشہیر شدہ مقامی ساختہ لڑاکا طیارے HAL Tejas کا پہلا حادثہ ہوا، جس نے نہ صرف درآمد شدہ بلکہ دیسی تیار کردہ طیاروں کی قابل اعتماد کارکردگی پر بھی سوالیہ نشان لگا دیا۔ مہنگے Su-30MKI اور Mirage 2000 طیارے بھی تربیتی پروازوں یا فضائی ٹکراؤ کے دوران ضائع ہوئے، ہر حادثہ نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنا بلکہ IAF کی پیشہ ورانہ تیاریوں میں گہرے خلاء کو بے نقاب کیا۔

IAF نے اپنے ٹرانسپورٹ طیاروں میں بھی تباہ کن نقصان اٹھایا: 2016 میں An-32 طیارہ خلیجِ بنگال کے اوپر 29 افراد سمیت غائب ہو گیا، اور 2019 میں اروناچل پردیش میں An-32 کے حادثے میں 13 اہلکار ہلاک ہوئے۔ یہ کسی جنگ کے دوران نہیں بلکہ نقل و حمل، نیویگیشن اور رسک مینجمنٹ کی ناکامیوں کا نتیجہ تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی فضائیہ کے اڑتے تابوت، بھارتی ائیر چیف کا تیجاس جہازوں کی دستیابی بارے بے بسی کا اظہار، ائیر کموڈور (ر) خالد چشتی کا انکشاف

اب یہ واقعات محض بدقسمت حادثے نہیں کہلا سکتے۔ بھارتی فضائیہ ایک سنگین اعتماد کے بحران کا شکار ہے۔ اس کا حفاظتی ریکارڈ نہایت افسوسناک، حادثاتی شرح ناقابلِ برداشت، اور اپنے اہلکاروں کی جانوں کے تحفظ کی صلاحیت شدید حد تک کمزور ہو چکی ہے۔ یہ محض طیاروں کی تباہی کا معاملہ نہیں، یہ قیادت کی ناکامی، ادارہ جاتی غرور، اور بار بار سانحات سے نہ سیکھنے کی بدنصیبی کی کہانی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *