بھارتی صحافی کرن تھاپر کا جانبدار انٹرویو، بھارتی ناظرین بھی مایوس، بلاول بھٹو کے تحمل کو داد سراہا

بھارتی صحافی کرن تھاپر کا جانبدار انٹرویو، بھارتی ناظرین بھی مایوس، بلاول بھٹو کے تحمل کو داد سراہا

اسلام آباد: سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کے ساتھ ایک انٹرویو میں تحمل، سنجیدگی اور اعتماد کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں مؤدبانہ انداز میں خاموش کرا دیا۔ انٹرویو کے دوران کرن تھاپر نے بار بار بلاول بھٹو کی بات کاٹنے کی کوشش کی اور جانبدارانہ سوالات کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی کوشش کی۔

انٹرویو کا عنوان ہی تعصب کی عکاسی کر رہا تھا:
“A very Quarrelsome Interview With Bilawal Bhutto-Zardari on the Terror Pakistan Inflicts on India”
جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ انٹرویو کا رخ آغاز سے ہی ایک خاص بیانیے کی طرف موڑا گیا تھا۔

کرن تھاپر نے گفتگو کا آغاز پاکستان پر بھارت میں دہشت گردی کی مبینہ حمایت کے پرانے الزام سے کیا، اور جیسے ہی بلاول نے منطق سے جواب دینا شروع کیا، تھاپر نے بار بار مداخلت کی۔ تقریباً 50 منٹ کی ویڈیو میں متعدد بار کرن نے بلاول بھٹو کو بات مکمل نہ کرنے دی، اور غیر متعلقہ انداز میں سوالات دہرائے۔

اس تمام صورتحال میں بلاول بھٹو زرداری نے اشتعال انگیزی کا جواب تحمل سے دیا اور کہا:
“بھائی، میں آ رہا ہوں اُس نکتہ پر۔ آپ hyper-ventilate کر رہے ہیں، کوئی بات نہیں! سانس لیں، سانس لیں!”

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 92 ہزار جانوں کی قربانی دی ہے، بلاول بھٹو زرداری

بعد ازاں بلاول نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X (سابقہ ٹوئٹر) پر وضاحت کی کہ وہ بھارتی میڈیا پر منصفانہ گفتگو کی امید لیے بغیر انٹرویو میں شریک ہوئے۔ انہوں نے لکھا کہ ’ میں بھارتی میڈیا پر انٹرویو دینے آیا اس لیے نہیں کہ مجھے غیر جانب دار پلیٹ فارم کی امید تھی، بلکہ اس لیے کہ مجھے بھارتی عوام، خاص طور پر نوجوانوں پر یقین ہے۔‘

انہوں نے مزید لکھا کہ ’’میری امید ہے کہ میری آواز بھارت کے کروڑوں نوجوانوں تک پہنچے گی، اور جنگی جنون، مایوسی اور نفرت پھیلانے والوں پر غالب آئے گی‘‘۔

بلاول بھٹو نے دونوں ممالک کے نوجوانوں سے وعدہ کیاکہ ہمارا مستقبل ماضی کے تنازعات سے نہیں بلکہ باہمی امن، تعاون اور خوشحالی پر مبنی نئی تقدیر سے متعین ہو گا۔

انٹرویو کے بعد سوشل میڈیا پر بھارتی ناظرین کی بڑی تعداد نے کرن تھاپر کے رویے پر مایوسی کا اظہار کیا۔ یوٹیوب پر ایک صارف نے لکھا کہ ’’کرن، کوئی یاد دلائے کہ تم کرن تھاپر ہو، ارنب گوسوامی نہیں!‘‘

ایک اور نے تبصرہ کیا کہ “کرن بوڑھے ہو چکے ہو، لیکن ابھی تک سنجیدہ نہیں بنے۔ آواز بلند نہ کرو، اپنی صحافتی مہارت بہتر بناؤ!”

امریکا میں مقیم ایک بھارتی ناظر نے لکھاکہ ’’کرن، تم نے آج مایوس کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان پرامن پڑوسی بنیں۔ تم جیسا کوئی شخص اس میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہے، لیکن تم بھی ‘گودی میڈیا’ جیسے ہو گئے ہو!‘‘

ایک اور صارف نے لکھاکہ “کرن کو اپنے مہمان سے سیکھنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی، اس لیے پورا انٹرویو بے معنی رہا۔”

بلاول بھٹو زرداری کے تحمل، شائستگی اور نوجوان قیادت کے شعور کو سراہتے ہوئے سوشل میڈیا صارفین نے انہیں خراج تحسین پیش کیا، اور کہا کہ وہ اس عمر میں بھی غیر معمولی سنجیدگی کے ساتھ گفتگو کر رہے تھے، جب کہ بھارتی صحافی جذباتی اور غیر پیشہ ور دکھائی دیے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *