خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرنے لگا، عوام ناراض، گورننس پر سنگین سوالات اٹھا دیے، گیلپ سروے آف پاکستان

خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کی مقبولیت کا گراف تیزی سے گرنے لگا، عوام ناراض، گورننس پر سنگین سوالات اٹھا دیے، گیلپ سروے آف پاکستان

گیلپ سروے آف پاکستان کے حالیہ سروے میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں گورننس، عوامی خدمات، کرپشن اور معاشی مسائل پر شدید عوامی مایوسی پائی گئی ہے، جس سے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے استحکام پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:کے پی کے حکومت نے 2009میں یونیورسٹیز کیلئے خریدی گئی زمین کےبقایا جات کی ادائیگی سے معذرت کرلی

فروری اور مارچ 2025 کے درمیان 3,000 افراد پر مشتمل صوبہ گیر سروے میں عوام کی جانب سے حکومت کی کارکردگی پر سخت تنقید سامنے آئی ہے۔

تقریباً نصف جواب دہندگان نے کہا کہ سرکاری اداروں میں کرپشن بڑھ چکی ہے، جب کہ 71 فیصد نے کرپشن کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے، جن میں بڑی تعداد پی ٹی آئی کے حامیوں کی بھی شامل ہے۔

بنیادی سہولیات تک رسائی نہایت محدود

گیلپ سروے آف پاکستان کی رپورٹ میں بنیادی سہولیات تک رسائی کو نہایت محدود قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا رمہے کہ 74 فیصد نے صاف پانی اور تعلیم کی عدم دستیابی کی شکایت کی، جب کہ 63 فیصد نے صحت کی سہولیات کو ناکافی قرار دیا۔

دیہی اور جنوبی علاقوں میں صورتحال مزید خراب ہے، جہاں 66 فیصد کو گیس اور 49 فیصد کو بجلی کی سہولت دستیاب نہیں۔ نوجوانوں کے لیے پارکس، لائبریریوں اور کمیونٹی سینٹرز جیسے بنیادی مراکز بھی بیشتر علاقوں میں ناپید ہیں۔

اگرچہ پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں ٹرانسپورٹ اور سڑکوں کے نظام میں بہتری آئی تھی، مگر 2024 کے انتخابات کے بعد نصف سے کم افراد نے کوئی نیا ترقیاتی منصوبہ نہیں دیکھا۔ حیران کن طور پر، 49 فیصد پی ٹی آئی ووٹرز نے بھی تسلیم کیا کہ ان کے علاقوں میں کوئی نیا ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:حکومت کا نان فائلرز کے لیے پراپرٹی اور گاڑی خریدنے میں آسانی پیدا کرنے کا فیصلہ

گیلپ سروے آف پاکستان کے مطابق بیروزگاری (59 فیصد) اور مواقعوں کا فقدان (67 فیصد) بڑے معاشی مسائل کے طور پر سامنے آئے۔ 73 فیصد افراد کا ماننا ہے کہ سرکاری نوکریاں سفارش کی بنیاد پر دی جاتی ہیں، نہ کہ میرٹ پر۔ بیشتر افراد سرکاری معاشی پروگراموں سے بھی ناآشنا ہیں۔

سیکیورٹی کے حوالے سے ملا جلا ردعمل سامنے آیا ، 58 فیصد مطمئن ہیں، لیکن 57 فیصد، خصوصاً جنوبی کے پی میں، دہشتگردی کے خطرات  سے خوفزدہ ہیں۔ عدالتی نظام پر عوامی اعتماد کمزور ہے، 84 فیصد ایسے افراد جنہیں جرگہ نظام کا علم ہے، انہوں نے اس روایتی نظام کو ترجیح دی۔

صحت کے شعبے میں ’صحت کارڈ‘ اسکیم کو بھرپور سراہا گیا، جسے 83 فیصد عوام کی منظوری حاصل ہوئی۔ تاہم صرف 38 فیصد نے کہا کہ وزیر اعلیٰ گنڈاپور اپنے پیشروؤں سے بہتر کام کر رہے ہیں، جبکہ 47 فیصد نے عمران خان کو اس عہدے کے لیے ترجیح دی۔

وفاقی حکومت کے ساتھ تعاون پر بھی عوام کی شدید خواہش سامنے آئی ہے جس میں 85 فیصد نے وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان بہتر تعلقات کا مطالبہ کیا، جب کہ 60 فیصد کا ماننا ہے کہ موجودہ حکومت نے گورننس کے بجائے احتجاجی سیاست پر زیادہ توجہ دی ہے۔

گیلپ سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے اپنے ووٹرز بھی مایوسی کا شکار ہیں  اور عوام کی جانب سے شفافیت، ترقی اور روزگار کے مطالبات میں شدت آ رہی ہے۔

اس سروے پر ردعمل دیتے ہوئے، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے نتائج کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ زمینی حقائق کے برعکس اور مفروضوں پر مبنی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سروے ’فارم 47‘ کی بنیاد پر بننے والی حکومتوں کے اشارے پر تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے سوال کیا، کہ ’گیلپ نے پنجاب حکومت کی ناکامیوں یا سندھ کے کچے کے ڈاکوؤں اور کراچی کی گندگی پر عوامی رائے کیوں نہیں لی‘؟۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سیاسی جماعتوں کا بیانیہ جھوٹے سروے سے نہیں بلکہ عوام کے ووٹوں سے بنتا ہے‘۔ عوامی ناراضی اور سیاسی بے یقینی کے اس ماحول میں، خیبر پختونخوا ایک نازک دوراہے پر کھڑا ہے، جو اس کے سیاسی اور ترقیاتی مستقبل کو متاثر کر سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *