بھارت میں خواتین کے تحفظ کے حوالے سے سنگین سوالات ایک بار پھر سامنے آ گئے ہیں، جب ریاست اڈیشہ کے ایک کالج میں جنسی ہراسانی کا شکار ہونے والی طالبہ نے شکایات نظر انداز کیے جانے پر خود کو آگ لگا لی۔ اسپتال انتظامیہ کے مطابق طالبہ 90 فیصد سے زائد جھلس چکی ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے۔
انڈین ایکسپریس کے مطابق، متاثرہ طالبہ نے الزام لگایا ہے کہ ایک فیکلٹی ممبر کی جانب سے اسے جنسی طور پر ہراساں کیا جا رہا تھا اور جب اس نے ان ناجائز مطالبات کو مسترد کیا، تو اسے تعلیمی مستقبل برباد کرنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ مزید یہ کہ فیکلٹی ممبر کی جانب سے طالبہ کو کلاسز میں شرکت سے بھی روکا جا رہا تھا۔
طالبہ نے متعدد بار کالج انتظامیہ اور پولیس کو شکایات درج کروائیں، حتیٰ کہ دھرنا بھی دیا، مگر کسی بھی ادارے نے کارروائی کرنے کی زحمت گوارا نہ کی۔ اسی لاپروائی اور بے حسی کے نتیجے میں وہ انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہو گئی اور خود کو آگ لگا دی۔
واقعے کے دوران دیگر چند طلبا بھی آگ بجھانے کی کوشش میں زخمی ہو گئے۔ عوامی حلقوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے مودی سرکار کی بے حسی اور تعلیم کے شعبے میں ناکامی پر سوالات اٹھائے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، مودی حکومت کے دور میں بھارت خواتین کے لیے سب سے زیادہ غیر محفوظ ملک بن چکا ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلبہ و طالبات کو تحفظ فراہم کرنے میں حکومتی پالیسیوں کی ناکامی مسلسل بڑھتی ہوئی جنسی ہراسانی اور تشدد کا باعث بن رہی ہے۔
اس سانحے نے ایک بار پھر بھارت میں تعلیم، خواتین کے حقوق اور عدالتی نظام پر موجودہ حکومت کی سنجیدگی پر گہرے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ عوامی مطالبہ ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے اور تعلیمی اداروں میں خواتین کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔