بین الاقوامی فضائی سفر کے حوالے سے ایک بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، برطانیہ نے پاکستان کو اپنی ایئر سیفٹی لسٹ سے نکال دیا ہے، جس سے پاکستانی ایئر لائنز کو 3 سال سے زائد عرصے بعد دوبارہ برطانیہ کے لیے براہ راست پروازیں چلانے کی اجازت ملنے کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
بدھ کو یہ فیصلہ برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے جاری کیا گیا، جو کہ پاکستان کی ہوا بازی کے شعبے میں نمایاں بہتری کے بعد سامنے آیا ہے۔ برطانیہ کی ایئر سیفٹی کمیٹی، جو ایک آزاد اور تکنیکی بنیاد پر کام کرنے والا ادارہ ہے، نے تصدیق کی کہ پاکستانی ایئرلائنز نے بین الاقوامی حفاظتی معیار پورے کر لیے ہیں۔
اب تمام پاکستانی ایئرلائنز برطانوی سول ایوی ایشن اتھارٹی سے فلائٹ پرمٹ حاصل کرنے کے لیے درخواست دے سکتی ہیں، تاہم ہر ایئرلائن کو انفرادی طور پر منظوری حاصل کرنا ہو گی۔
پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ نے دونوں ممالک کے ہوا بازی ماہرین کے تعاون کو سراہا۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں برطانیہ اور پاکستان کے ہوا بازی ماہرین کی ان کوششوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے مل کر بین الاقوامی حفاظتی معیار حاصل کرنے کے لیے کام کیا۔ اگرچہ پروازوں کی بحالی میں کچھ وقت لگے گا، لیکن جیسے ہی انتظامات مکمل ہوں گے، میں پاکستان کا دورہ کرتے ہوئے کسی پاکستانی ایئرلائن سے سفر کرنے کی منتظر ہوں‘۔
برطانیہ نے 2021 میں حفاظتی خدشات کے باعث پاکستانی ایئرلائنز پر پابندی عائد کی تھی۔ اس کے بعد سے پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی نے بین الاقوامی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعے ان مسائل کو دور کیا۔
برطانیہ میں 16 لاکھ سے زیادہ پاکستانی نژاد افراد اور ہزاروں برطانوی شہری پاکستان میں مقیم ہیں یا وہاں کا باقاعدہ سفر کرتے ہیں، اس فیصلے سے ان کے لیے سفر میں آسانی پیدا ہوگی اور خاندانی روابط مزید مضبوط ہوں گے۔
معاشی اعتبار سے بھی یہ فیصلہ اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان4.7 بلین یورو پر مشتمل تجارتی تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔ برطانیہ پاکستان کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور فضائی رابطے میں بہتری کاروبار اور سیاحت کے شعبے کو بھی تقویت دے سکتی ہے۔
اگرچہ پروازوں کی بحالی کے لیے کوئی فوری تاریخ مقرر نہیں کی گئی، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ اب جب کہ بنیادی رکاوٹ دور ہو چکی ہے، پروازوں کی بحالی کا عمل جلد شروع ہو سکتا ہے۔