امریکا کے دارلحکومت واشنگٹن میں بھارتی یومِ آزادی کی تقریب کے موقع پر ’سکھ فار جسٹس‘ نے بھارتی سفارتخانے کے باہر احتجاج، ترنگا جلانے اور خالصتان ریفرنڈم کا اعلان کیا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی ، خالصتان کی حامی تنظیم ’سکھ فار جسٹس(ایس ایف جے) ‘نے 15 اگست کو بھارتی یومِ آزادی کے موقع پر واشنگٹن میں بھارتی سفارتخانے کے باہر بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلی کا اعلان کر دیا ہے۔
سکھ تنظیم نے اس موقع پر بھارتی قومی پرچم ’ترنگا‘ کو نذر آتش کرنے کا عندیہ بھی دیا ہے، جس کے بعد بھارتی حکام میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
سکھ فار جسٹس کے جنرل کونسلر گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارتی سفارتخانے کو ’دہشتگرد‘ سرگرمیوں کا گڑھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا کے سامنے مودی حکومت کے مسلمانوں اور سکھوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو بے نقاب کیا جائے‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارت 2047 تک کئی حصوں میں تقسیم ہو جائے گا‘۔
گرپتونت پنوں نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو للکارتے ہوئے سوال اٹھایا کہ ’کیا وہ 15 اگست کو واشنگٹن آ کر ترنگا بچائیں گے‘؟۔ ان کا کہنا تھا کہ سکھ برادری دنیا بھر میں حقِ خودارادیت کے لیے متحد اور پرعزم ہے اور اب عالمی سطح پر خالصتان تحریک کو مزید وسعت دی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں سکھ فار جسٹس نے 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں ’خالصتان ریفرنڈم‘ منعقد کرنے کا بھی اعلان کیا ہے، جس میں دنیا بھر سے سکھ برادری کے افراد کی شرکت متوقع ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت کی جانب سے بین الاقوامی سطح پر سکھ علیحدگی پسند تحریکوں کو روکنے کے لیے سفارتی کوششیں تیز کی جا رہی ہیں۔ تاہم، سکھ فار جسٹس کی خاص طور پر امریکا جیسے اہم سفارتی محاذ پر سرگرمیاں بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج بنتی جا رہی ہیں‘۔
یہ واضح نہیں کہ امریکی حکام اس مجوزہ ریلی اور ریفرنڈم کے خلاف کیا اقدامات کریں گے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس احتجاج کا سفارتی اثر بھارت-امریکا تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔