دیوسائی، سکردو، بابوسر میں شدید بارش کے بعد پاک فوج کا شاندار ریسکیو آپریشن، سیاح، مقامی افراد محفوظ مقامات پر منتقل

دیوسائی، سکردو، بابوسر میں شدید بارش کے بعد پاک فوج کا شاندار ریسکیو آپریشن، سیاح، مقامی افراد محفوظ مقامات پر منتقل

گلگت بلتستان کے علاقوں دیوسائی، اسکردو اور بابوسر میں حالیہ شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور کلاؤڈ برسٹ کے بعد پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال میں پاک فوج نے بروقت اور مؤثر ریسکیو آپریشن کرکے درجنوں سیاحوں اور مقامی افراد کی زندگیاں بچا لیں۔

پیر کو سکردو، دیوسائی روڈ پر متعدد مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 40 سے 50 گاڑیوں میں سوار سیاح اور مقامی افراد درمیانِ راہ پھنس گئے تھے۔ صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پاک فوج نے فوری ریسکیو آپریشن کا آغاز کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں شدید بارشیں، وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر رین ایمرجنسی نافذ

 پاک فوج کی انجینئرنگ ٹیموں نے رات بھر کی انتھک کوششوں سے بھاری مشینری کے ذریعے سکردو سے سدپارہ ماؤنٹینئرنگ اسکول اور دیوسائی سے سدپارہ گاؤں تک سڑک کو کلیئر کر دیا۔ اب آمدورفت مکمل طور پر بحال ہو چکی ہے اور ٹریفک روانی سے جاری ہے۔

پاک فوج کے دستے متاثرہ علاقوں میں موجود رہ کر سیاحوں کو ہنگامی راشن، طبی امداد اور دیگر ضروری سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔ ریسکیو آپریشن کے دوران 150 تیار شدہ کھانے کے پیکٹس ہیلی کاپٹرز کے ذریعے سیاحوں تک پہنچائے گئے۔

ایک خاتون سیاح نے بتایا کہ ’ہم کراچی سے سکردو آئے تھے۔ دیوسائی میں سیلاب کی وجہ سے گاڑیاں ڈوب گئیں، لیکن پاک فوج نے فوری طور پر ہمیں ریسکیو کیا۔ میری اور میرے ساتھ آئی خاتون کی طبیعت خراب ہو گئی تھی، مگر ہمیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا‘۔

اسی طرح بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر بھی شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہوئی جہاں کئی مسافر اور سیاح پھنس گئے تھے۔ پاک فوج اور گلگت بلتستان اسکاوٹس نے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 15 سورٹیز مکمل کر کے تمام افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا۔ زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد دی گئی اور اشیائے خورونوش بھی فراہم کی گئیں۔

مزید پڑھیں؍ملک میں شدید بارشیں اور سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے خبردار کردیا

بابوسر اور قراقرم ہائی وے پر رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ملبہ ہٹانے اور راستے کھولنے کا عمل بھی جاری ہے۔ دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں گمشدہ افراد کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں بھی متحرک ہیں۔

مقامی افراد اور سیاحوں نے پاک فوج کی پیشہ ورانہ مہارت، فوری ردعمل اور انسانی ہمدردی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا ہے۔ فوجی دستے اب بھی علاقوں میں تعینات ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔ متعلقہ حکام کی جانب سے عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں کا غیر ضروری سفر نہ کریں۔

ادھر ملک بھر میں جاری مون سون بارشوں کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 221 تک پہنچ گئی ہے، جن میں سب سے زیادہ اموات پنجاب میں رپورٹ ہوئی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق، شدید بارشوں نے ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ، عمارتوں کے گرنے اور آسمانی بجلی گرنے جیسے جان لیوا حادثات کو جنم دیا ہے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 5 افراد — جن میں 3 بچے شامل ہیں — جاں بحق جبکہ 10 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔ پنجاب سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ ہے، جہاں اب تک 135 اموات اور 470 سے زائد زخمیوں کی اطلاعات ملی ہیں۔ ملک بھر میں اب تک بارشوں سے متعلقہ حادثات میں 592 افراد زخمی ہو چکے ہیں، جن میں 221 بچے شامل ہیں۔

خیبر پختونخوا میں 40 اموات اور 69 زخمی، سندھ میں 22 اموات اور 40 زخمی، بلوچستان میں 16 اموات، آزاد کشمیر میں ایک موت اور 6 زخمی، گلگت بلتستان میں تین غیر مہلک حادثات، جبکہ اسلام آباد میں ایک ہلاکت رپورٹ ہوئی ہے۔

زیادہ تر اموات عمارتوں کے گرنے، کرنٹ لگنے، آسمانی بجلی گرنے، ڈوبنے، اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث ہوئیں۔ شدید موسم نے نہ صرف قیمتی جانیں لیں بلکہ املاک اور مویشیوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔

این ڈی ایم اے کے مطابق، اب تک 800 سے زیادہ مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ روز کے دوران 25 مکانات گر گئے جبکہ پانچ مویشی بھی ہلاک ہو گئے۔ پنجاب میں 168، خیبر پختونخوا میں 220، گلگت بلتستان، اور آزاد کشمیر میں بھی درجنوں مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *