بھارتی بحریہ کی بڑھتی ہوئی عسکری طاقت جنوبی ایشیا میں نئی کشیدگی کا باعث بن رہی ہے ، اس بحرانی صورتحال کے درمیان، خطے کے استحکام پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں، جو نئی سیاسی اور فوجی کشمکش کو جنم دے سکتے ہیں۔
بھارتی بحریہ نے اپنی جدید ترین آبدوزوں (Kalvari-class) کو ہیوی ویٹ ٹارپیڈو (HWTs) سے لیس کرنے کا بڑا منصوبہ شروع کیا ہے، یہ قدم بھارت کی “زیرِآب جنگی صلاحیتوں” کو بڑھانے کے لیے ضروری قرار دیا جا رہا ہے۔
اطالوی دفاعی کمپنی لیونارڈو (WASS کے ذریعے) اور فرانس کی نیول گروپ اس منصوبے کے نمایاں دعوے دار ہیں۔ ابتدائی طور پر 48 ٹارپیڈو فراہم کیے جائیں گے، جبکہ طویل مدتی منصوبہ بھارت میں 200 سے زائد یونٹس کی تیاری پر مبنی ہے جو کہ میک ان انڈیا پالیسی سے مطابقت رکھتا ہے۔
فوجی تیاری یا سیاسی فریب؟
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق یہ عسکری پیش رفت آر ایس ایس حمایت یافتہ حکومت کے تحت ہو رہی ہے، جو قوم پرستی، عسکریت پسندی اور اقلیت دشمن بیانیے پر انحصار کرتی ہے۔
مئی 2025 میں پاکستان کے ہاتھوں شرمندگی کے بعد، بھارت عسکری تیاری کو وقار بحال کرنے کا ذریعہ بنا رہا ہے، سفارتی راستے اختیار کرنے کی بجائے، مودی حکومت فوجی طاقت کے اظہار کو ترجیح دے رہی ہے۔
صرف جدید کاری نہیں، حکمت عملی بھی
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق بھارت کی غیر ملکی کمپنیوں سے شراکت داری—جیسے کہ WASS، بھارت ڈائنامکس لمیٹڈ اور لارسن اینڈ ٹوبر—یہ ظاہر کرتی ہے کہ بھارت مقامی سطح پر مہلک ہتھیاروں کی تیاری کا بنیادی ڈھانچہ تیار کر رہا ہے، اس سے نہ صرف بھارت خود کفیل ہوگا، بلکہ وہ ٹارپیڈو جیسا اسلحہ برآمد کرنے والا ملک بھی بن سکتا ہے تاہم، یہ سب خطے میں طاقت کا توازن بگاڑ سکتا ہے، جس کے سنگین سفارتی نتائج نکل سکتے ہیں۔
خطے کے لیے خطرہ: کیا جنوبی ایشیا عدم استحکام کی طرف جا رہا ہے؟
آزاد ریسرچ ڈیسک نے جنوبی ایشیا میں بڑھتی ہوئی عسکری کشیدگی کے اہم پہلوؤں کی نشاندہی کی ہے ، بھارتی سمندری طاقت میں اضافے کے نتیجے میں خطے میں فوجی دوڑ میں شدت آ رہی ہے، جو ہمسایہ ممالک کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی بن چکا ہے۔
پاکستان کے خلاف حالیہ ناکامی کے بعد بھارتی حکومت کی عسکری حکمت عملی اور جوش و جذبہ مزید بڑھا ہے، جس سے خطے میں سیاسی محرکات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔
اس کے ساتھ ہی، جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان سفارتی بگاڑ بھی بڑھ رہا ہے، جس کے نتیجے میں نئی اتحادیوں کی تشکیل اور ردعمل کا خطرہ پیدا ہو رہا ہے، یہ تمام عوامل جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کے بڑھتے ہوئے امکانات کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
یہ نیا منصوبہ بھارت کی بڑھتی عسکری خواہشات اور اندرونی غیر یقینی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔
آزاد ریسرچ ڈیسک کے مطابق بھارت کی معاشی ترقی کا بیانیہ اب فوجی قوت کے ذریعے جبر پر مشتمل ہوتا جا رہا ہے، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت” کا چہرہ اندرونی انتہاپسندی اور خارجی جارحیت سے دھندلا رہا ہے، اسلحے کی تیاری کے بجائے، جنوبی ایشیا کو سفارتی توازن، ادارہ جاتی مضبوطی، اور اظہارِ رائے کی آزادی کی ضرورت ہے۔