جنگلات میں خفیہ سمارٹ مائننگ کی تیاریاں، بنائے گئے ایس او پیز میں کیا ہے

جنگلات میں خفیہ سمارٹ مائننگ کی تیاریاں، بنائے گئے ایس او پیز میں کیا ہے

خیبرپختونخوا کے جنگلات میں سمارٹ مائننگ کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر گفت و شنید کے لیے مشیر خزانہ کی سربراہی میں وزیر اعلیٰ کے احکامات پر تشکیل کردہ کمیٹی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جو حتمی منظوری کے لیے کابینہ کے آنے والے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

پہلی مرتبہ صوبے کے تمام اقسام کے جنگلات، ریزرَوڈ، پروٹیکٹڈ، گزارہ اور ریزیومڈ لینڈ میں مائننگ کی مشروط اجازت دینے کے لیے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) تیار کر لیے گئے ہیں، جن کے تحت جنگلات میں ہائی ویلیو معدنیات کے ٹھیکے دیے جائیں گے۔ ایس او پیز کے مطابق معدنیات کے لیے درخواست دینے کے بعد محکمہ جنگلات کے چیف کنزرویٹر کی سربراہی میں قائم کمیٹی یہ فیصلہ کرے گی کہ اگر مائننگ کے فوائد قدرتی وسائل کی اہمیت سے بڑھ کر ہوں تو این او سی جاری کی جا سکے گی۔ درختوں کی کٹائی کی صورت میں معاوضہ اور کرایہ وصول کیا جائے گا، جبکہ پختہ سڑکوں کی تعمیر پر مکمل پابندی عائد ہو گی اور صرف عارضی سڑکوں کی مشروط اجازت دی جائے گی۔ ہر مائننگ منصوبے کے ساتھ ایک بحالی اور ماحولیاتی تحفظ کا پلان تیار کرنا بھی لازم ہوگا۔

ذرائع کے مطابق مائننگ سے نہ صرف جنگلات کی کٹائی ہوگی بلکہ مقامی آبادی اور جنگلی حیات بھی شدید متاثر ہوں گے۔ مقامی لوگ ان جنگلات پر انحصار کرتے ہیں، ان کے مال مویشیوں کو چارہ یہیں سے ملتا ہے، اور اگر گھاس ختم ہو گئی تو ان کا ذریعہ معاش ختم ہو جائے گا۔ علاوہ ازیں، مائننگ کے دوران ہونے والی بلاسٹنگ سے جانور اور پرندے خوفزدہ ہو کر علاقہ چھوڑ دیں گے، خاص طور پر بریڈنگ سیزن میں۔ ساتھ ہی مائننگ کے نتیجے میں نکلنے والا ملبہ پانی کے ذخائر میں جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مزید موسلادھار بارشوں کی پیش گوئی

مائننگ کے شعبے میں تجربہ رکھنے والے فضل رازق کے مطابق، جس علاقے میں مائننگ ہو گی، وہاں کم از کم کچا راستہ ضرور بنایا جائے گا، جو بعد میں ٹمبر مافیا کے لیے راستہ بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک جو جنگلات محفوظ ہیں، ان کی ایک بڑی وجہ یہی ہے کہ وہاں رسائی ممکن نہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ درختوں کی کٹائی اور زمین کھودنے سے لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہر وقت موجود رہے گا۔ جہاں کرش مشینیں چلیں گی، وہاں آلودگی بڑھے گی۔

محکمہ فنانس نے کمیٹی کی میٹنگ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی ممبران میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے اینٹی کرپشن بریگیڈیئر (ر) مصدق عباسی، سیکرٹری معدنیات، سیکرٹری قانون، سیکرٹری جنگلات اور کمیٹی کے ممبر و ایڈیشنل سیکرٹری معدنیات شامل ہیں۔ مذکورہ کمیٹی وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت 13 مارچ 2025 کو ہونے والی میٹنگ میں ایس او پیز بنانے کے لیے تشکیل دی گئی تھی، تاہم بدھ کے روز میٹنگ کے لیے مشیر برائے اینٹی کرپشن کے علاوہ باقی پانچ ممبران کو طلب کیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق، جنگلات میں مائننگ کی اجازت دینے سے یہ خدشہ موجود ہے کہ صوبائی اثاثے نیشنلائز ہو کر صوبے کا ان پر اختیار ختم نہ ہو جائے، جس کی مخالفت عوامی نیشنل پارٹی نے بھی کی ہے۔ سیکرٹری معدنیات کے مطابق انہوں نے باقاعدہ طور پر ایک کمپنی کو صوبے کے جنگلات میں موجود ہائی ویلیو معدنیات کے سروے کرنے کیلئے رابطہ کیا ہے جس کے بعد صوبے کے جنگلات میں موجود معدنیات کے بارے میں اگاہی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سینیٹ انتخابات کے لیے ووٹنگ جاری، ایوان میں سیاسی ہلچل، سیکیورٹی کے سخت انتظامات

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *