نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘ کا آغاز، مودی سرکار کی ساکھ بچانے کی کوشش اور معصوم کشمیریوں کے’قتل عام‘ کا ایجنڈا

نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘ کا آغاز، مودی سرکار کی ساکھ بچانے کی کوشش اور معصوم کشمیریوں کے’قتل عام‘ کا ایجنڈا

بھارت کی مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج کی ’چنار کور‘ بٹالین نے سری نگر کے قریب لِدوَس، ہارون علاقے میں معصوم کشمیری شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے نام نہاد’آپریشن مہادیو‘ کا اعلان کردیا ہے، جسے انسداد دہشتگردی کے لیے سخت ترین کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کا 2000 کروڑ روپے کا ’فائر کنٹرول ریڈار‘ معاہدہ، دفاعی تیاری یا سیاسی مہم؟

بھارتی فوج دعویٰ کر رہی ہے کہ نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘ میں 3 عسکریت پسند مارے گئے جن میں مبینہ طور پر22 اپریل کے پہلگام حملے کا ماسٹر مائنڈ ’موسٰی‘ بھی شامل ہے۔ بھارتی قابض سیکیورٹی فورسز دعویٰ کر رہی ہیں کہ یہ کامیابی امرناتھ یاترا جیسے اہم مذہبی مواقع کی سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد دے گی۔

’آپریشن مہادیو‘کے وقت پر سوالات

’آپریشن مہادیو‘ ایسے وقت میں شروع کیا گیا ہے جب بھارتی پارلیمنٹ میں ’آپریشن سندور‘ اور ’پہلگام فالس فلیگ‘پر بحث ہونے والی ہے۔ اس موقع پرکارروائی کے آغاز کو سیاسی ڈرامے سے تعبیر کیا جا رہا ہے، جس کا مقصد مبینہ طور پر بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی ) حکومت کے خلاف بڑھتی عوامی ناراضی سے توجہ ہٹانا ہو سکتا ہے۔

اپوزیشن جماعتوں نے الزام عائد کیا ہے کہ ’پہلگام فالس فلیگ‘ کی طرح ’آپریشن مہادیو‘ بھی من گھڑت ہو سکتا ہے، جس میں معصوم کشمیری شہریوں کو دہشتگرد قرار دے کرانہیں پاکستان سے جوڑنے کی کوشش کی جائے گی۔ دفاعی مبصرین کے مطابق یہ حکمت عملی ’بی جے پی‘ اور ’آر ایس ایس‘ کا پرانا طریقہ کار ہے، جھوٹے الزامات، جعلی بیانیے اور میڈیا پروپیگنڈا کے ذریعے معصوم کشمیریوں کا قتل عام کرنا ہے۔

پارلیمان میں ہنگامہ

بھارتی پارلیمنٹ کے مون سون اجلاس میں حزبِ اختلاف نے مطالبہ کیا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ اور آپریشن سندور پر فوری بحث کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت انٹیلی جنس ناکامیوں اور سیکیورٹی کمزوریوں پر جوابدہ ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت آپریشن سندور کے مقاصد اور اہداف حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہا، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر

وزیراعظم نریندر مودی نے ’آپریشن سندور‘ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس میں پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 9 عسکریت پسند کیمپوں کو نشانہ بنایا۔ سرکاری طور پر بتایا گیا کہ کارروائی 23 منٹ تک جاری رہی، جس میں 100 سے زیادہ عسکریت مارے گئے۔

تاہم ایک تازہ انٹرویو میں بھارت کے سابق سینیئر کانگریسی رہنما پی چدمبرم نے حملہ آوروں کے پاکستانی ہونے پر سوالات اٹھائے، جس پر بی جے پی نے شدید ردعمل دیا اور الزام لگایا کہ اپوزیشن ’قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہی ہے‘۔

تجزیہ کاروں کی رائے

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ’آپریشن مہادیو‘ کے آغاز کا وقت کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔ خدشہ ہے کہ یہ آپریشن ایک سیاسی چال ہو سکتا ہے جس کا مقصد اپوزیشن کی جانب سے حکومت پر ڈالے گئے دباؤ سے توجہ ہٹانا ہے۔

اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ معصوم افراد کو جھوٹے شواہد کے ساتھ دہشتگرد بنا کر پیش کیا جائے گا۔ آخرکار جہاں ’آپریشن مہادیو‘ کو فوجی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے، وہیں اس کے وقت بندی پر بھی سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اپوزیشن اسے ایک پروپیگنڈا چال قرار دے رہی ہے، جبکہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ آنے والے دن پارلیمان میں یہ طے کریں گے کہ آیا یہ کارروائی واقعی ضروری تھی یا پھر یہ ایک سیاسی ’ڈرامہ‘ تھا جو ایک حکومت کے دفاع میں رچایا گیا ہے، ایک ایسی حکومت جو پریشانی میں گھری ہوئی ہے اور جس کا سیاسی مستقبل اب فوجی بیانیوں سے جُڑا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *