ٹیکس ورلڈ نیویارک‘ نامی ٹریڈ شو میں پاکستانی ٹیکسٹائلز عالمی سطح پر مرکز نگاہ بن گئیں، پاکستان سے 9 کمپنیاں نمائش کا حصہ بنیں جنھوں نے فیشن ایپیرل اور ڈینم میں ملک کی مہارت کو نمایاں انداز میں پیش کیا۔
ٹیکس ورلڈ نیویارک، ایپیرل سورسنگ اور ہوم ٹیکسٹائل سورسنگ—مشرقی امریکا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل اور ملبوسات، سورسنگ نمائش ہے، جو 23 سے 25 جولائی 2025 تک جاوٹس سینٹر نیویارک سٹی میں کامیابی سے منعقد کی گئی۔ اس میں 26 ممالک سے 424 سے زائد بین الاقوامی نمائش کنندگان نے شرکت کی اور اخلاقی سورسنگ، پائیدار فیبرکس اور ٹیکسٹائل، گارمنٹس اور ہوم ٹیکسٹائل انڈسٹری میں جدت پر خصوصی توجہ بھی دی۔
رواں سال کی نمائش میں دنیا بھر کے اہم سورسنگ ممالک کے نمائش کنندگان نے حصہ لیا اور شرکا کو اعلیٰ معیار کی ملبوسات اور ٹیکسٹائل مصنوعات تک براہ راست رسائی حاصل کر نے میں مدد فراہم کی اور اس کے ساتھ ہی نمائش کے شو فلور پر جدید فیبرکس، پائیدار سورسنگ کے حل اور عالمی مارکیٹ کے بدلتے رجحانات کے مطابق پیشہ ور افراد کو درکار نیٹ ورکنگ اور وسائل فراہم کیے گئے۔
پاکستان سے 9 کمپنیاں اس نمائش کا حصہ بنیں جنھوں نے نہ صرف فیشن ایپیرل اور ڈینم میں ملک کی مہارت کو نمایاں انداز میں پیش کیا، بلکہ اس شرکت نے پاکستان کی عالمی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بڑھتی ہوئی موجودگی، جدیدیت، معیار اور مسابقتی پیداواری صلاحیت کو بھی اجاگر کیا۔
رضوان سعید شیخ، امریکہ میں پاکستانی سفیر، اور جناب عدنان محمود اعوان، نیویارک میں کمرشل کاؤنسلر، ٹیکس ورلڈ یو ایس اے 2025 میں پاکستان پویلین کا افتتاح کرتے ہرئے
ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) نے چھ کمپنیوں کو اپنے پویلین کے تحت سپورٹ کیا، جن میں Mym Knitwear, Niza Sports, Chawala Enterprises, Hometex Corporation, Roomi Tex, Baraka Textiles شامل ہیں، جب کہ Az Apparel, Yarana Textiles, and Mahmood Textiles Mills نے انفرادی طور پر شرکت کی اور عالمی ٹیکسٹائل و ملبوسات مارکیٹ میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے کردار کو مزید تقویت دی۔
یارانہ ٹیکسٹائل ملز کے ڈائریکٹر عدنان بٹ نے کہا کہ مجموعی طور پر نمائش کامیاب رہی، جو مثبت کارکردگی اور پورے ایونٹ کے دوران مسلسل دل چسپی کی عکاسی کرتی ہے۔ رومی ٹیکس کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ حماد نے کہا کہ ایونٹ اطمینان بخش رہا، یہ ایک مستحکم اور قابل قبول تجربہ تھا۔
پاکستانی نمائش کنندگان نے فیشن مصنوعات کی وسیع اقسام پیش کیں اور چین، بھارت، جنوبی کوریا، تائیوان، ازبکستان، ترکی، ویتنام، بنگلادیش اور سری لنکا جیسے بڑے پیداواری ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر قدم سے قدم ملایا۔