بھارت کے لیے سفارتی محاذ پر بڑا دھچکا، صدر ٹرمپ کا خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو خط

بھارت کے لیے سفارتی محاذ پر بڑا دھچکا، صدر ٹرمپ کا خالصتان تحریک کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو خط

بھارت کی خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر دبانے کی کوششیں ایک بار پھر ناکام ہو گئی ہیں، جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خالصتان حامی تنظیم ’سکھ فار جسٹس‘ کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں پنوں کو خط لکھے جانے سے نئی بین الاقوامی بحث چھڑ گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی صدر ٹرمپ نے 27 ویں بار پاک بھارت جنگ ختم کرانے کا کریڈٹ لے لیا

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس خط نے نہ صرف سفارتی بلکہ سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ 17 اگست کو واشنگٹن ڈی سی میں خالصتان ریفرنڈم منعقد ہونے جا رہا ہے۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے بھیجا گیا یہ خط بھارت کی ناکام سفارت کاری کا ایک اور منہ بولتا ثبوت سمجھا جا رہا ہے۔ بھارت نے  میں گرپتونت سنگھ پنوں کو دہشتگرد قرار دیا تھا اور خالصتان تحریک کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے متعدد کوششیں کی تھیں، لیکن اقوام متحدہ سمیت کئی بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم نہیں کیا۔

خط میں صدر ٹرمپ نے لکھا ہے کہ ’ میں اپنے شہریوں، اپنی قوم اور اپنی اقدار کو سب سے مقدم رکھتا ہوں، جب امریکا محفوظ ہوگا، تبھی دنیا بھی محفوظ ہوگی‘۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ’میں اپنے شہریوں کے حقوق اور سلامتی کے لیے لڑنا کبھی نہیں چھوڑوں گا‘۔

خط میں امریکی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری، عالمی امداد، دفاعی اخراجات، تجارت، ٹیرف اور امریکی اقدار پر زور دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ بطور صدر وہ ان اقدار کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں ’جو ہمیں امریکی بناتی ہیں‘۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا یہ خط خالصتان تحریک کے لیے غیرمعمولی اہمیت کا حامل ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب عالمی برادری میں بھارت کی انسانی حقوق سے متعلق پالیسیوں پر پہلے ہی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:ہم بھارت کے 9 ٹکڑے کریں گے، دنیا دیکھے گی کہ بھارت کا نقشہ دنیا کے نقشے سے کیسے مٹتا ہے ،گرپتونت سنگھ پنوں

یہ خط اس بات کا اشارہ بھی دیتا ہے کہ امریکا میں آزادی اظہار اور شہری حقوق کے تناظر میں خالصتان تحریک کو محض ایک ’سیکیورٹی مسئلہ‘ کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا۔

یہ پیش رفت بھارت کے لیے سفارتی سطح پر ایک اور بڑا دھچکا ثابت ہوئی ہے، جو پہلے ہی عالمی محاذ پر تنقید کا سامنا کر رہا ہے۔ دوسری جانب، خالصتان حامی تنظیموں نے صدر ٹرمپ کے اس خط کو اپنی جدوجہد کی عالمی تسلیم شدگی سے تعبیر کیا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *