ویب ڈیسک۔ بھارت کے نیشنل کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹریننگ (NCERT) “آپریشن سندور” پر ایک خصوصی کلاس روم ماڈیول تیار کر رہی ہے، جو 22 اپریل کو پہلگام، جموں و کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد بھارت کے عسکری اور سفارتی ردعمل کو کور کرے گا۔
آزاد ریسرچ کے مطابق، یہ ماڈیول دو حصوں پر مشتمل ہوگا۔ پہلا حصہ جماعت 3 سے 8 تک کے طلبہ کے لیے اور دوسرا جماعت 9 سے 12 کے لیے تیار کیا جا رہا ہے۔ اس ماڈیول کی طوالت 8 سے 10 صفحات پر محیط ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ماڈیول میں بتایا جائے گا کہ بھارت نے اس دہشت گرد حملے کے بعد، جس میں 26 عام شہریوں کو اُن کے اہل خانہ کے سامنے قتل کیا گیا، کس طرح ردعمل دیا۔ اس کے بعد بھارت نے پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر میں جوابی حملے کیے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان چار روز تک کشیدگی اور جھڑپیں جاری رہیں۔
ریسرچ کے مطابق این سی ای آر ٹی کا کہنا ہے کہ اس ماڈیول کا مقصد طلبہ کو یہ سکھانا ہے کہ اقوام دہشت گردی کے خطرات سے کس طرح نمٹتی ہیں، اور اس میں دفاع، سفارت کاری، اور حکومتی ہم آہنگی کا کیا کردار ہوتا ہے۔
دریں اثناء، پیر سے پارلیمان میں “آپریشن سندور” پر تین روزہ بحث بھی متوقع ہے، جس میں وزیردفاع راج ناتھ سنگھ، وزیر داخلہ امت شاہ اور وزیر خارجہ ایس جے شنکر شرکت کریں گے۔
تاہم، ناقدین نے اس ماڈیول کو تعلیم کے بجائے اسکول نصاب کی عسکریت قرار دیا ہے۔ اُن کے بقول، این سی ای آر ٹی کا یہ اقدام نیشنلزم (قوم پرستی) کو تنقیدی سوچ پر فوقیت دیتا ہے اور بچوں کے ذہنوں پر کنٹرول حاصل کرنے کی بی جے پی-آر ایس ایس کی کوشش ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام طاقت کی سیاست ہے، تاریخ کی تعلیم نہیں۔ بچوں کو واقعات کا یکطرفہ بیانیہ پڑھایا جائے گا۔ اس سے علم کے بجائے قوم پرستی کو فروغ ملے گا اور حکومت اسکولوں کو اپنا ایجنڈا پھیلانے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اس میں فخر تو ہے، لیکن سوالات کی کوئی گنجائش نہیں۔
تنقیدی سوچ کی جگہ اب کنٹرول لیا جا رہا ہے۔ دوسرے آمرانہ ادوار جیسے نازی جرمنی، مسولینی کا اٹلی اور لاطینی امریکہ میں بھی اسی طرز پر درسی کتب کو وفاداری پیدا کرنے کے لیے دوبارہ لکھا گیا۔