بھارتی فوج کا تیزی سے بڑھتا جنگی جنون، ٹیک کمپنی نے فائبر آپٹک ڈرونز فوج کے حوالے کر دیے

بھارتی فوج کا تیزی سے بڑھتا جنگی جنون، ٹیک کمپنی نے فائبر آپٹک ڈرونز فوج کے حوالے کر دیے

بھارتی شہر قائم اسٹارٹ اپ کمپنی  کوائنٹم ٹیک ’ایف پی وی‘ نے بھارتی فوج کو فائبر آپٹک ایف پی وی (فرسٹ پرسن ویو) ڈرونز فراہم کر دیے ہیں۔ اس اقدام کو بعض حلقے قومی سلامتی کے لیے ایک سنگِ میل قرار دے رہے ہیں لیکن در حقیقت یہ تمام اقدامات بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کا ذریعہ ہے۔

آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت کے حکومتی اور دفاعی حکام نے فائبر آپٹک ایف پی وی ڈرونز کو مقامی ساختہ دفاعی ٹیکنالوجی‘ کی کامیابی قرار دیا ہے، وہیں دفاعی ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ بھارت میں ٹیکنالوجی کی سول صنعت کو آہستہ آہستہ عسکریت پسندی کی طرف موڑا جا رہا ہے، ایک ایسا رجحان جو بظاہر جدیدیت کی آڑ میں چھپا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کا نیا ہتھکنڈہ،جرمن تعاون سے جدید ڈرونز کی تیاری،خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کا منصوبہ

آزاد ریسرچ کے مطابق دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ صرف ڈرونز کی بات نہیں، بلکہ ایک بڑے رجحان کی عکاسی ہے جس میں ٹیکنالوجی کے کاروبار کو ریاستی نظریاتی مشینری کا حصہ بنایا جا رہا ہے۔

’فائبر آپٹک ایف پی وی ڈرونز قوم پرستی اور عسکری حکمتِ عملی کا خطرناک امتزاج ہے جو کہ ہمیں 1930 کی دہائی کے جرمنی کی یاد دلاتا ہے، جہاں عام فیکٹریاں نازی جنگی مشین میں تبدیل ہو گئی تھیں‘۔

فائبر آپٹک ڈرونز کی خاصیت یہ ہے کہ یہ روایتی ریڈیو فریکوئنسی ڈرونز کے مقابلے میں جامنگ سے محفوظ اور زیادہ درست ڈیٹا فراہم کرتے ہیں، جو انہیں ہائی پریسیژن آپریشنز، خصوصاً لائن آف کنٹرول جیسے حساس علاقوں میں، زیادہ مؤثر بناتے ہیں۔

بین الاقوامی ماہرین اس بات پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ ٹیکنالوجی صرف دفاعی نوعیت کی نہیں بلکہ خاص طور پر پاک-بھارت کشیدگی کے تناظر میں حملہ آور حکمت عملی کا حصہ معلوم ہوتی ہے،۔

مزید پڑھیں:سوریا ڈروناتھن ڈرون مقابلے، بھارتی جنگی جنون کی خوفناک تصویر،خطے میں دہشت و انتشار پھیلانے کی نئی سازش

دفاعی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’یہ ڈرونز کہیں خلا میں نہیں بن رہے۔ یہ ایک وسیع منصوبے کا حصہ ہیں جو بھارت کو ڈرونز ٹیکنالوجی پر مبنی جنگی تیاریوں کی طرف لے جا رہا ہے‘۔

’آتم نربھر بھارت‘کے نعرے کے تحت ٹیکنالوجی کی دنیا میں فوجی مداخلت کا دائرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، جس سے سوالات جنم لیتے ہیں کہ ’کیا بھارتی ٹیک انڈسٹری واقعی ترقی اور امن کے لیے کام کر رہی ہے؟ یا یہ ایک ایسی جنگی مشین کی تشکیل ہے جو کسی عالمی احتساب سے بالکل آزاد ہے‘؟

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *