صیہونی ریاست کے وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت نے فوجی آپریشن “سندور” میں اسرائیلی ساختہ ہتھیار استعمال کیے۔
بھارتی میڈیا کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ بھارت نے ‘آپریشن سندور’ میں ہمارے ہتھیار استعمال کیے تھے اور یہ ہتھیار میدانِ جنگ میں نہایت مؤثر ثابت ہوئے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم کا بیان کے برخلاف حقیقت یہ ہے کہ پاک فضائیہ نے بھارت کو ایسی دھول چٹائی تھی جس میں رافیل سمیت تمام غیرملکی اسلحہ ناکارہ ثابت ہوئے تھے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بالخصوص بھارت کے باراک 8 دفاعی نظام کا زکر کیا جسے بھارت اور اسرائیل نے مشترکہ طور پر تیار کیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ اسرائیلی دفاعی نظام بھارت کے عسکری ڈھانچے کا اہم حصہ بن چکا ہے اور دونوں ممالک خطے میں ”امن و استحکام“ کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں۔
اسرائیل نے بھارت کو اسلحہ کی فراہمی کا دعویٰ پہلی بار نہیں کیا، یہ گٹھ جوڑ بہت پرانا ہے، روس، فرانس اور امریکا کے بعد اسرائیل بھارت کو سب سے زیادہ اسلحہ فروخت کرتا ہے۔
نیتن یاہو نے بھارت پر عائد 50 فیصد امریکی ٹیرف پر کہا کہ امریکا اور بھارت ہمارے قریبی اتحادی ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ دونوں ممالک اقتصادی اختلافات کو مذاکرات سے حل کر لیں گے۔
انھوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان براہِ راست پروازوں کا معاملہ زیر غور ہے، بھارت کو امریکا بھی ایک قدرتی پارٹنر کے طور پر دیکھتا ہے۔
نیتن یاہو کا یہ اعتراف ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب خطے میں پاکستان، بھارت اور اسرائیل کے تعلقات اور تناؤ عالمی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔ یہ بیان اسرائیل اور بھارت کے درمیان دفاعی گٹھ جوڑ کی ایک کھلی مثال ہے، جو خطے میں طاقت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔