بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازہ میں سیکیورٹی فورسز نے پاک-افغان سرحد کے قریب ص روزہ کلیئرنس آپریشن کے دوران فتنۃ الہندوستان کے 47 خوارج دہشتگردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے 47 خوارج دہشتگردوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے تصاویر جاری کر دی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق یہ آپریشن 7 اگست کو شروع ہوا اور 9 اگست تک جاری رہا۔ 7 اور 8 اگست کے دوران 33 خوارج کو ہلاک کیا گیا، جو کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھتے تھے اور جنہیں ریاست ’فتنہ الخوارج‘ کے نام سے پکارتی ہے۔
بعد ازاں 8 اور 9 اگست کی درمیانی شب سمبازہ کے گردونواح میں ایک سینیٹائزیشن آپریشن کے دوران مزید 14 خوارج مارے گئے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہلاک کیے گئے دہشتگرد بھارت کی پشت پناہی سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ ملک میں امن، استحکام اور ترقی کو نقصان پہنچایا جا سکے۔ آپریشن کے دوران بڑی مقدار میں اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔
فوج نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان کی سرحدوں کا دفاع اور دشمن کی ہر سازش کو ناکام بنانا سیکیورٹی فورسز کی اولین ترجیح ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’قوم سیکیورٹی فورسز کی دہشتگردوں کے خلاف کامیابیوں پر فخر کرتی ہے۔ انہوں نے بھارتی سازش کے تحت کام کرنے والے دہشتگردوں کو عبرتناک انجام تک پہنچایا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے بلوچستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کی بڑی سازش کو ناکام بنایا‘۔
یاد رہے کہ نومبر 2022 میں تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ سیز فائر ختم ہونے کے بعد سے پاکستان میں خاص طور پر خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ حکومت نے حالیہ مہینوں میں بھارت کے مبینہ کردار کو بے نقاب کرنے کے لیے تمام دہشتگرد تنظیموں کو ’فتنۃ الہندستان‘ کا نام دینا شروع کیا ہے۔