اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اسرائیلی کابینہ کے غزہ پر ممکنہ قبضے کے منصوبے کی سختی سے مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے،اسرائیل کے جانب سے غزہ کے علاقے پر قبضہ کرنے کے اعلان کے بعد اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں
خطاب کرتے ہوئے عاصم افتخار نے کہا کہ اس جارحیت کی وجہ سے لاکھوں فلسطینی باشندے اپنے گھروں سے بے دخل ہو رہے ہیں اور انسانی بحران دن بدن سنگین ہوتا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز کے حملے نہ صرف انسانی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں بلکہ بین الاقوامی قوانین کے تحت محفوظ رہنے والے شہری علاقوں اور امدادی مراکز کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عاصم افتخار نے خاص طور پر اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں خوراک کی قلت شدید ہوتی جا رہی ہے اور وہ فلسطینی جنہیں خوراک یا دیگر امدادی سامان لینے کے لیے مراکز کی طرف جانا پڑتا ہے، انہیں ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یہ صورتحال عالمی برادری کے لیے باعث تشویش ہے اور اس کی فوری مداخلت ضروری ہےانہوں نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ نہ صرف اسرائیل کے اس قبضے کے منصوبے کی بھرپور مذمت کرے بلکہ اس کے فوری خاتمے اور فلسطینی عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ کونسل کو غزہ میں فوری جنگ بندی کا اعلان کر کے تمام یرغمالیوں کی آزاد ی کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ اس خطے میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
پاکستانی مندوب نے واضح کیا کہ غزہ فلسطینیوں کی سرزمین کا لازمی حصہ ہے اور یہ حق فلسطینی قوم کو ہمیشہ حاصل رہے گا، پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کے تحت فلسطینی عوام کے جائز حقوق کی حمایت جاری رکھے گا اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ مل کر ان کے تحفظ کے لیے مسلسل کوششیں کرے گا۔