امریکہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دوٹوک بیانات پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی

امریکہ میں فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کے دوٹوک بیانات پر بھارت میں کھلبلی مچ گئی

امریکہ کے حالیہ دورے میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دوٹوک اورواضح بیانات نے خطے میں نئی سفارتی ہلچل پیدا کر دی ہے اور  بھارت شدید اضطراب کا شکار دکھائی دے رہا ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکہ میں خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر بھارت کی جانب سے پاکستان کے وجود کو خطرہ لاحق ہوا، تو پاکستان پوری قوت سے حتیٰ کہ جوہری ہتھیاروں کے ذریعے سے  بھی بھرپور جواب دے گا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر بھارت سندھ طاس کے پانی کو روکنے کی کوشش کرتا ہے یا اس پر کسی بھی قسم کا ڈیم تعمیر کرتا ہے تو پاکستان انہیں تباہ کر دے گا۔

یہ سخت بیانات اس وقت سامنے آئے جب بھارت نے پہلگام کے جعلی حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا۔

فیلڈ مارشل نے کہا کہ “دریائے سندھ بھارت کی ذاتی ملکیت نہیں ہے” اور یاد دلایا کہ “پاکستان کے پاس اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے بھرپور میزائل طاقت موجود ہے۔”

فیلڈ مارشل کے دو ٹوک اور اعتماد بھرے لہجے نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جو پانی پر کنٹرول کے ذریعے خطے میں برتری حاصل کرنا چاہتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نئے دور میں داخل، عالمی سطح پر پذیرائی

فیلڈ مارشل عاصم منیر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ بھارت حالیہ چار روزہ تنازعے کے اصل نقصانات کو کیوں چھپا رہا ہے،  اگر بھارت نے ایسا کیا تو پاکستان اپنا نقصان خود ظاہر کرے گا، بھارت پاکستان کے ساتھ حالیہ چار روزہ جھڑپ میں اپنی ناکامیوں پر چپ سادھے ہوئے ہے، جبکہ چیف آف ڈیفنس اسٹاف جنرل انیل چوہان نے اعتراف کیا کہ ایک ہندوستانی طیارہ ضائع ہوا ہے۔

 انہوں نے دیگر نقصانات کی تفصیلات بتانے سے گریز کرتے کہا کہ ان کی توجہ اعداد و شمار پر نہیں، بلکہ اس واقعے سے سیکھنے پر ہونا چاہیے۔

اس غیر شفافیت نے ان جھڑپوں میں اصل نقصان کے بارے میں قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے،  تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی مبہم بیانات اور مکمل معلومات فراہم نہ کرنا اس کی سفارتی و عسکری ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

پاکستان کی کامیاب سفارتکاری

بلوم برگ کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر نے دو ماہ کے اندر دوسری بار امریکہ کا دورہ کیا ہے۔

ان کا حالیہ دورہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے درمیان مضبوط تعلقات اور بڑھتی ہوئی عسکری ہم آہنگی کی علامت سمجھا جا رہا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل جان ڈین کین سے ملاقات کی، جس میں باہمی پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

انہوں نے جنرل کین کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی، جو دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی خواہش کی عکاسی کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا دورہ امریکا، اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں

اس دورے کے دوران فیلڈ مارشل نے ایک اہم تقریب میں شرکت کی، جس میں امریکی سینٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل مائیکل ای کریلا نے ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی ذمہ داریاں ایڈمرل بریڈ کوپر کو سونپ دیں۔

اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان مشترکہ سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اعتماد کا اظہار کرتے  کہا کہ دفاعی تعاون خطے میں امن و استحکام کے لیے ضروری ہے۔

بلوم برگ کے مطابق  اس سے کم از کم دو ماہ قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کو وائٹ ہاؤس میں ایک نجی ظہرانے پر مدعو کیا تھا۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، ان کا موجودہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے اعتماد اور گرم جوشی کا اشارہ ہے، جو دو طرفہ تعلقات کے ایک نئے باب کا آغاز کر سکتا ہے۔

عسکری قیادت میں ایک نئے باب کا آغاز

اس سے قبل آپریشن “بنیان المرصوص” کو نیویارک ٹائمز نے پاکستانی فوج کی تاریخ کا اہم سنگِ میل قرار دیا تھا، جس سے فوج کی ساکھ بہتر ہوئی اور قوم کا حوصلہ بلند ہوا۔

رپورٹ کے مطابق، فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بھارت کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران ایک نمایاں اور پُراعتماد قیادت اختیار کی ہے، جو ان کے ماضی کے محتاط رویے سے مختلف ہے۔

بھارتی اشتعال انگیزیوں کے مؤثر اور سخت جواب پر ملک بھر میں ان کو تحسین حاصل ہوئی ، اور اب انہیں قومی طاقت کی علامت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

ان واقعات نے قوم میں اتحاد اور حب الوطنی کا نیا جذبہ پیدا کیا، جس کی بنیاد اجتماعی کامیابی کے احساس پر ہے، مختلف سیاسی جماعتوں اور شہریوں کی جانب سے فوج کی حمایت میں ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے، جن میں عزم و حوصلے کی تعریف کی گئی۔

یہ حقیقت ہے کہ آپریشن “بنیان المرصوص” میں فیلڈ مارشل عاصم منیر کا کلیدی کردار ان کی صرف عسکری حکمت عملی ہی نہیں بلکہ قومی مفادات سے ہم آہنگی کی بھی گواہی دیتا ہے۔

انہوں نے ایک تیز اور مربوط عسکری حکمت عملی سے بیرونی خطرے کو مؤثر انداز میں ناکام بنایا، جو ان کے آپریشنل مہارت اور اسٹریٹیجک وژن کا ثبوت ہے۔

پاکستان دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے،  امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل مائیکل کریلا نے حال ہی میں پاکستان کو “غیر معمولی شراکت دار” قرار دیتے ہوئے داعش خراسان جیسے مشترکہ دشمنوں کے خلاف اس کی خدمات کو سراہا۔

یہ خبر بھی پڑھیں :پاکستان نے بھارت کی امتیازی اور دوغلی پالیسیوں کے خلاف کامیاب سفارتی جنگ لڑی ہے، فیلڈ مارشل

فیلڈ مارشل عاصم منیر کے امریکہ میں دیے گئے واضح اور دوٹوک بیانات نہ صرف پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کی عکاسی کرتے ہیں بلکہ یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ خطے میں اب یکطرفہ طاقت کے مظاہرے کا زمانہ گزر چکا ہے۔

 بھارت کی بوکھلاہٹ اور محتاط ردعمل اس امر کی گواہی ہے کہ پاکستان کی عسکری قیادت اب دفاع کے ساتھ ساتھ سفارت کاری کے میدان میں بھی فعال اور مؤثر کردار ادا کر رہی ہے، بدلتے ہوئے عالمی حالات میں یہ دوراندیشی اور مضبوط قیادت ہی ہے جو قومی خودمختاری اور علاقائی توازن کو برقرار رکھنے کی ضامن بن سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *