جھوٹا پروپیگنڈا، ’حکومت فرضی کامیابیاں بیچ رہی ہے، وہ بھی 90 دن بعد‘، بھارتی خواتین فوجی افسران کی شو میں شرکت پر کڑی تنقید

جھوٹا پروپیگنڈا، ’حکومت فرضی کامیابیاں بیچ رہی ہے، وہ بھی 90 دن بعد‘، بھارتی خواتین فوجی افسران کی شو میں شرکت پر کڑی تنقید

بھارت کے مقبول ٹی وی شو کون بنے گا کروڑ پتی کے یومِ آزادی کے خصوصی پرومو نے پورے برصغیر میں سیاسی اور ثقافتی طوفان برپا کر دیا ہے۔ شو کے میزبان امیتابھ بچن نے بھارتی فوج، فضائیہ اور بحریہ کی سینیئر خاتون افسران ’کرنل صوفیہ قریشی، وِنگ کمانڈر ویومیکا سنگھ اور کمانڈر پررنا دیوستھلی کو مکمل وردی میں ’ہاٹ سیٹ‘ پر خوش آمدید کہا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارتی جنرل اوپیندر دویودی کا ’آپریشن سندور‘ سے متعلق بڑا اعتراف، بیانیے میں یکدم تبدیلی

بھارتی خواتین فوجی افسران نے بھارت کے متنازع ’آپریشن سندور‘ کی تفصیلات بیان کیں، جو مئی میں پہلگام حملے کے ردِ عمل میں شروع کیا گیا تھا، ایک حملہ جس کا الزام بھارت نے پاکستان پر عائد کیا ہے۔ پاکستان نے اس الزام کو بارہا مسترد کرتے ہوئے ان فضائی حملوں کو اپنی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے اور کہا کہ ان حملوں میں 31 افراد شہید اور 57 زخمی ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان نے حملوں کے بعد 25 بھارتی ڈرونز بھی مار گرائے اور رافیل سمیت 6 بھارتی طیارے بھی مار گرائے۔

پرومو میں کرنل قریشی نے الزام لگایا کہ ’پاکستان برسوں سے یہ سب کرتا آ رہا ہے۔ جواب دینا ضروری تھا، اسی لیے آپریشن سندور کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ’وِنگ کمانڈر سنگھ نے بتایا کہ ’1:05 سے 1:30 بجے تک ہم نے ان کا کھیل ختم کر دیا‘۔ کمانڈر دیوستھلی نے دعویٰ کیا کہ تمام اہداف تباہ کیے گئے اور کوئی عام شہری متاثر نہیں ہوا۔ کرنل صوفیا قریشی نے آخر میں کہا کہ ’یہ نیا بھارت ہے، نئی سوچ کے ساتھ‘۔ اس کے جواب میں ناظرین نے ’بھارت ماتا کی جے‘ کے نعرے لگائے۔

لیکن یہ پروموشن بھارت کے اندر بھی شدید تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ سوشل میڈیا اور مین اسٹریم میڈیا میں کئی افراد نے سوال اٹھایا کہ کیا وردی میں حاضر سروس افسران کا ایک تفریحی شو میں آنا قواعد و ضوابط کے مطابق ہے؟ بعض ناقدین نے مودی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ مسلح افواج کو ’پروپیگنڈا کا آلہ‘ بنا رہی ہے، اور ’کے بی سی‘ جیسے معروف شو کو سیاسی ہتھیار میں بدل دیا گیا ہے۔

ایک صارف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر لکھا کہ ’اس بی جے پی حکومت نے ہر اس چیز کو برباد کر دیا ہے جس پر یہ ملک فخر کرتا تھا‘۔ دوسرے صارف نے اسے ’شرمناک اور بے حد کریج‘ قرار دیا۔

کچھ مبصرین نے اس پرومو کو خواتین کی طاقت کے نام پر نمائشی عمل (ٹوکنزم) قرار دیا اور کہا کہ شاید ان افسران کی آپریشن میں حقیقی شمولیت نہیں تھی بس ’دی گئی تقریریں پڑھنے آئی تھیں‘۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’حکومت فرضی کامیابیاں بیچ رہی ہے اور وہ بھی 90 دن بعد‘۔

شو کو 15 اگست کو نشر کرنے کا فیصلہ بھی شدید علامتی سمجھا جا رہا ہے ’یومِ آزادی کے موقع پر، جب مودی حکومت اکثر قومی احساسات کو ابھارنے کے لیے پاکستان مخالف بیانیہ اپناتی ہے‘۔

پاکستان میں اس پرومو کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔  آئی ایس پی آر نے حملوں کو ’جنگی جنون‘ قرار دیتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر غم و غصے کا اظہار کیا اور پاکستانی شوبز شخصیات نے بھی ٹی وی پر اس پر ’تشدد کا جشن منانے‘کو غیر انسانی اور اشتعال انگیز قرار دیا۔

’کے بی سی‘ کے دیرینہ مداحوں کے لیے یہ تبدیلی ایک افسوسناک موڑ ہے۔ وہ شو جسے برسوں تک سرحد پار دیکھنے والے ناظرین علم اور ذہانت کی علامت سمجھتے تھے، اب ایک سیاسی ہتھیار بنتا دکھائی دے رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *