مقبوضہ کشمیر کے ضلع کشتوار میں کلاؤڈ برسٹ نے پورے گاؤں کو ملیامیٹ کرکے رکھ دیا جہاں ہندو یاتریوں سمیت ہزار سے زائد افراد موجود تھے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق کلاؤڈ برسٹ سے پیدا ہونے والے سیلابی ریلوں نے اپنے راستے میں آنے والے درجنوں گھروں، خیموں اور دکانوں کو تہس نہس کرکے رکھ دیا۔
متاثرہ گاؤں مکمل طور پر ملیا میٹ ہوگیا اور ہر طرف پانی، مٹی اور چیخ و پکار کی آوازیں ہیں، گاؤں میں سیکڑوں ہندو یاتری بھی آئے ہوئے تھے۔
علاقہ مکینوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے خاندان کے افراد کو پانی میں بہتے دیکھا کوئی بھی محفوظ نہیں رہا۔
ریسکیو ٹیمیں، فوج، پولیس اور مقامی رضاکاروں کی مدد سے ملبہ ہٹا رہی ہیں اور لاپتا افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے، لاشوں کے ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔
امددی کاموں کے دوران اب تک 46 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ 200 افراد لاپتا ہیں جن کی تلاش جاری ہے اور 100 سے زائد زخمی ہیں ، زخمیوں میں 30 سے زائد کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے، جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے اگلے 48 گھنٹوں کے دوران مزید شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ کی وارننگ جاری کی ہے، متاثرہ علاقوں میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے
کلاؤڈ برسٹ یا بادل پھٹنا کسے کہتے ہیں؟
’’کلاؤڈ برسٹ‘‘ یا بادل پھٹنے کا مطلب کسی مخصوص علاقے میں اچانک بہت کم وقت میں گرج چمک کیساتھ بہت زیادہ اور موسلادھار بارش کا ہونا ہے جس کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہو جائے۔
بادل پھٹنے کا واقعہ اس وقت پیش آتا ہے جب زمین یا فضا میں موجود بادلوں کے نیچے سے گرم ہوا کی لہر اوپر کی جانب اٹھتی ہے اور بادل میں موجود بارش کے قطروں کو ساتھ لے جاتی ہے۔
اس وجہ سے عام طریقے سے بارش نہیں ہوتی اور نتیجے میں بادلوں میں بخارات کے پانی بننے کا عمل بہت تیز ہو جاتا ہے کیونکہ بارش کے نئے قطرے بنتے ہیں اور پرانے قطرے اپ ڈرافٹ کی وجہ سے واپس بادلوں میں دھکیل دئیے جاتے ہیں۔
اس کا نتیجہ طوفانی بارش کی شکل میں نکلتا ہے کیونکہ بادل اتنے پانی کا بوجھ سہار نہیں سکتا، یوں بادلوں کا پانی گویا اس طرح بہتا ہے کہ بالٹی الٹ دی گئی ہے۔
کلاؤڈ برسٹ کے واقعات ماضی میں پاکستان اور انڈیا اور آزادکشمیر سمیت مقبوضہ کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں پیش آتے رہے ہیں جہاں کم اونچائی والے مون سون بادل اونچے پہاڑوں سے ٹکرا کر رک جاتے ہیں اور برس پڑتے ہیں۔