الاسکا ٹرمپ، پیوٹن سربراہی اجلاس کی ناکامی، بھارت کی سفارتی مشکلات میں مزید اضافہ

الاسکا ٹرمپ، پیوٹن سربراہی اجلاس کی ناکامی، بھارت کی سفارتی مشکلات میں مزید اضافہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان الاسکا میں ہونے والا اہم سربراہی اجلاس کسی معاہدے کے بغیر ختم ہو گیا، جس کے بعد دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اس تعطل کے بعد بھارت کی سفارتی مشکلات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے، بھارت کو اپنا سفارتی توازن بھی بگڑتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ۔پیوٹن 3 گھنٹے طویل الاسکا ملاقات بغیر کسی معاہدے کے ختم، لیکن ’پیش رفت ہوئی ہے‘، امریکی صدر کا اعلان

آزاد ریسرچ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے سربراہی اجلاس کی ناکامی سے نئی دہلی کی سفارتی حکمتِ عملی براہِ راست متاثر ہو گئی ہے۔ امریکی تجارتی محصولات (ٹیکس) بدستور برقرار ہیں، روسی تیل کی درآمد پر بھی تنقید بڑھ رہی ہے، اور ماسکو کے ساتھ دفاعی معاہدے غیر یقینی صورت حال سے دوچار ہو گئے ہیں۔ پابندیوں میں کسی نرمی کے بغیر، بھارت کو اب اپنی ’اسٹریٹجک خودمختاری‘کی پالیسی پر نظرِ ثانی کرنے کا شدید دباؤ ہے۔

امریکی محصولات اور تجارتی کشیدگی برقرار

آزاد ریسرچ کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے روس سے تجارت کی بنیاد پر بھارت پر 25 فیصد ٹیکس برقرار رکھنا، بھارت کی کئی اہم برآمدی صنعتوں جیسے انجینئرنگ مصنوعات اور کیمیکل سیکٹر کے لیے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ یہ فیصلہ اس بات کا اشارہ ہے کہ بھارت اور امریکا کے درمیان معاشی کشیدگی فوری طور پر ختم ہوتی نظر نہیں آتی۔

روسی تیل کی درآمدات نشانے پر

آزاد ریسرچ کے مطابق امریکا کی طرف سے بھارت پر روس سے سستا تیل خریدنے پر شدید دباؤ ہے۔ عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تقسیم کے درمیان، بھارت کی توانائی کی حکمتِ عملی اب بین الاقوامی سیاست میں ایک ممکنہ خطرہ بن گئی ہے۔ اگرچہ روسی تیل نے بھارت کو اندرونِ ملک ایندھن کی قیمتیں قابو میں رکھنے میں مدد دی، مگر پابندیوں میں شدت کے ساتھ یہ راستہ طویل مدت میں پائیدار دکھائی نہیں دیتا، جس سے بھارت کے مزید مشکلات میں آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

بھارت کے دفاعی معاہدے خطرے میں

آزاد ریسرچ کے مطابق روس کے ساتھ بھارت کے اہم دفاعی معاہدے، جیسے S-400 ایئر ڈیفنس سسٹم اور فوجی ساز و سامان کے پرزہ جات، اب تاخیر اورادائیگی کے مسائل کا شکار ہو جائیں گے۔ پابندیوں کے باعث سپلائی چین متاثر ہوئی ہے اور مالی لین دین مزید پیچیدہ ہو گیا ہے، جس سے بھارت کی فوجی تیاری متاثر ہو سکتی ہے۔

بھارت کی ثالثی کی کوششیں نظر انداز

آزاد ریسرچ کے مطابق بھارت نے عالمی کشیدگی میں کمی کے لیے ثالثی یا تعاون کی پیشکش کی تھی، مگر الاسکا اجلاس میں اس کا کوئی کردار یا سامنے نہیں آیا۔ نئی دہلی کی کوششیں، جو اسے یوریشیا میں ایک مستحکم طاقت کے طور پر پیش کرنا چاہتی تھیں، فی الحال عالمی طاقتوں کی توجہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

ٹرمپ کے متنازع دعوے پر بھارت کا شدید ردِ عمل

سربراہی اجلاس کے روز ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت–پاکستان تنازع کو حل کیا اور ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا۔ بھارت نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا اور واضح کیا کہ مئی 2025 کی جنگ بندی بھارتی اور پاکستانی افواج کی براہِ راست عسکری مداخلت کے نتیجے میں ہوئی، نہ کہ امریکی دباؤ سے۔ اس بیان پر بھارت میں سیاسی طوفان برپا ہو گیا ہے اور اپوزیشن نے مودی حکومت پر بھارت کی خودمختاری کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

اسٹریٹجک خودمختاری کا امتحان

عالمی سطح پر تقسیم میں اضافے کے بعد بھارت کی غیر جانبدار پالیسی مزید دشوار ہوتی جا رہی ہے۔ الاسکا اجلاس کی ناکامی نے بھارت مجبور ہو گیا ہے کہ وہ آئندہ بین الاقوامی فورمز میں زیادہ واضح مؤقف اختیار کرے،  یہ قدم بھارت کی غیر وابستہ خارجہ پالیسی کو چیلنج کر سکتا ہے۔

معاشی غیر یقینی صورتحال میں اضافہ

آزاد ریسرچ کے مطابق الاسکا اجلاس کی ناکامی اور جنگ کے جاری رہنے کے باعث بھارت کی معیشت مزید دباؤ میں آ جائے گی، خاص طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافہ، روپے کی قدر میں اتار چڑھاؤ اور مہنگائی کے خطرات، توانائی اور دفاع کے شعبوں اور اقتصادی استحکام بھارت کے لیے خطرہ بن جائیں گے۔

سفارتی حکمتِ عملی پر نظر ثانی ناگزیر

آزاد ریسرچ کے مطابق ایک بکھرتی ہوئی عالمی ترتیب کے ساتھ، بھارت کو اب اپنی سفارتی ترجیحات پر نظرِ ثانی کرنا ہو گی۔ بغیر اپنے قومی مفادات کو نقصان پہنچائے امریکا اور روس دونوں کے ساتھ متوازن تعلقات برقرار رکھنا بھارت کے لیے بڑا چیلنج ہوگا۔ ۔

الاسکا اجلاس کے عالمی اثرات پر نظر رکھتے ہوئے، بھارت کے آئندہ فیصلے نہ صرف اس کی معیشت بلکہ عالمی سطح پر اس کی ساکھ کو بھی طے کریں گے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *