وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی امداد ہماری بنیادی ذمہ داری ہے اور امید ہے کہ وفاقی حکومت بھی اپنا کردار ادا کرے گی۔
پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیلاب سے برباد ہونے والے گھروں کی دوبارہ تعمیر کی جائے گی، جبکہ سوات میں تمام ادارے ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب زدہ آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے، وزیراعظم اور وفاقی وزرا نے فون پر تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہمیں یقین ہے کہ مرکز اپنے فرائض پورے کرے گا۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ صوبے میں برسوں سے قائم تجاوزات کو ختم کیا جائے گا، ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والا آپریشن ایک مثال ہے جسے دیگر اضلاع تک بڑھایا جائے گا۔
علی امین گنڈا پور نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ قبضہ اور غیرقانونی تعمیرات سے گریز کریں اور حکومت کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ متاثرہ افراد کے نقصانات کا مکمل ازالہ کیا جائے گا اور ان کی مدد کرنا حکومت کا فرض ہے، بالکل اسی طرح وفاق کی بھی ذمہ داری بنتی ہے۔
ان کے مطابق سب سے زیادہ تباہی بونیر میں ہوئی ہے لیکن صوبائی عوام کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، کیونکہ وسائل موجود ہیں، چاہے وفاق تعاون کرے یا نہ کرے۔
انہوں نے بتایا کہ تمام پارلیمانی نمائندے متاثرہ علاقوں کا دورہ کر رہے ہیں اور اس کی ویڈیوز بھی ان کے پاس پہنچ رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ تنقید کے بجائے ریسکیو کرنے والے اداروں کو سراہا جانا چاہیے، کیونکہ کمشنر اور ڈپٹی کمشنر خود میدان میں موجود ہیں۔
سیلاب دراصل قدرت کی آزمائش ہے، اور جب پانی کو راستہ نہیں ملتا تو زیادہ تباہی پھیلاتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ کلاؤڈ برسٹ سے نمٹنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی حاصل کی جائے گی، جبکہ فوج بھی بھرپور تعاون کر رہی ہے اور اس نے مزید دو ہیلی کاپٹرز فراہم کیے ہیں۔