ملک بھر میں حالیہ شدید بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری، اور چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے ایک اہم مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
کلاؤڈ برسٹ سے مختلف علاقوں میں تباہی
پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ’این ڈی ایم اے‘ نے بتایا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید تباہی ہوئی ہے، خاص طور پر خیبر پختونخوا، بلوچستان، اور جنوبی پنجاب کے پہاڑی اور دیہی علاقوں میں زیادہ تباہی ہوئی، ان کا کہنا تھا کہ بارشوں سے اب تک 670 افراد جاں بحق اور 1,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں، جب کہ سینکڑوں مکانات، پل، سڑکیں اور فصلیں بھی متاثر ہوئی ہیں۔
آئندہ بارشوں کے لیے مکمل تیاری
چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ اگست کے آخر میں ایک اور شدید بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے، جس کے لیے این ڈی ایم اے اور صوبائی اداروں نے پیشگی تیاری مکمل کر لی ہے۔ ریسکیو، ایمرجنسی، اور ریلیف ٹیموں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے جبکہ خطرناک علاقوں میں پہلے ہی ضروری سامان پہنچا دیا گیا ہے۔
فوج کی امدادی سرگرمیاں
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں فوج کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ ان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کی ہدایت پر متاثرہ علاقوں میں اضافی فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں تاکہ امدادی کاموں کو تیز کیا جا سکے۔ اس وقت خیبر پختونخوا میں فرنٹیئر کور (ایف سی ) اور انفنٹری کے 8 یونٹس امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔
آرمی ایوی ایشن کا کردار
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ آرمی ایوی ایشن بھی امدادی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے۔ ہیلی کاپٹرز کے ذریعے دور دراز علاقوں میں پھنسے ہوئے لوگوں کو نکالا جا رہا ہے، اور متاثرہ افراد کو خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء فراہم کی جا رہی ہیں۔
حکومت کا عزم
وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ حکومت تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے تاکہ متاثرہ عوام کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے اپیل کی کہ عوام افواہوں سے گریز کریں اور این ڈی ایم اے، پی ڈی ایم اے اور مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔
وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ریسکیو آپریشن کو مزید تیز کیا جائے گا، ابھی تک 25 ہزارافراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، اربن فلڈنگ سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ، بشام روڈ کو ٹریفک کے لیے بحال کردیا گیا ہے، این 90 کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا ہے، اب تک 1200 خیمے متاثرہ علاقوں میں بھیج دیے گئے ہیں، وزیرتوانائی نظام کی بحالی تک متاثرہ علاقوں میں رہیں گے، اسپتالوں کو بجلی کی بلا تعطل فراہمی جاری ہے۔
علاج معالجے کے لیے پمز سے ڈاکٹروں کی خصوصی ٹیم متاثرہ علاقوں میں بھیجی گئی ہے، مزید ممکنہ بارشوں کی پیش گوئی کے بعد متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بجلی کی بحالی کے کام کے لیے حکام خود فیلڈ میں ہیں، پاک فوج کا ایک یونٹ گلگت بلتستان میں کام کر رہا ہے
پریس کانفرنس کے اختتام پر حکام نے کہا کہ آئندہ دنوں میں موسم کی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر اپ ڈیٹس دی جائیں گی تاکہ عوام کو بروقت خبردار کیا جا سکے۔