چین اور بھارت براہِ راست پروازیں بحال کرنے پر متفق

چین اور بھارت براہِ راست پروازیں بحال کرنے پر متفق

بھارت اور چین نے 2020 میں ہمالیہ سرحدی جھڑپ کے بعد کشیدہ تعلقات کو بحال کرنے کی کوششوں کے تحت براہِ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے اور تجارت و سرمایہ کاری کے فروغ پر اتفاق کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید وسعت دینے کا عزم، چین کے وزیر خارجہ وانگ ای 21 اگست کو پاکستان پہنچیں گے

یہ پیش رفت چینی وزیر خارجہ وانگ ای کے دو روزہ دورہ دہلی کے دوران سامنے آئی، جہاں انہوں نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول سے سرحدی تنازع پر 24ویں مذاکراتی دور میں شرکت کی۔

اگرچہ فوجوں کی واپسی اور سرحدی حد بندی جیسے اہم معاملات پر کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہوئی، دونوں ممالک نے بات چیت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ اگلا مذاکراتی دور 2026 میں چین میں ہوگا۔

دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست پروازیں، جو 2020 میں کووڈ-19 وبا کے دوران معطل ہو گئی تھیں، بحال کی جائیں گی، تاہم پروازوں کی بحالی کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی گئی۔ چین نے ویزہ عمل کو آسان بنانے اور عوامی و تجارتی روابط کو بڑھانے کا بھی وعدہ کیا ہے۔

وزیراعظم نریندر مودی نے چینی وزیر خارجہ سے ملاقات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم  ایکس پر کہا کہ ’ بھارت اور چین کے درمیان مستحکم، قابلِ پیش رفت اور تعمیری تعلقات علاقائی و عالمی امن و خوشحالی کے لیے انتہائی اہم ہیں‘۔

وزیراعظم مودی رواں ماہ کے اختتام پر شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے چین کا دورہ کریں گے، جو 7 سال بعد ان کا پہلا چینی دورہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:چین اور بھارت ایک دوسرے کو شراکت دار سمجھیں، دشمن نہیں : چینی وزیر خارجہ

چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق وانگ ای نے اجیت دوول سے ملاقات میں کہا کہ ’چین-بھارت تعلقات کی مستحکم اور صحت مند ترقی دونوں اقوام کے عوام کے بنیادی مفاد میں ہے‘۔

انہوں نے زور دیا کہ دونوں فریقین کو باہمی اعتماد بڑھانے اور سرحدی کنٹرول و حد بندی کے معاملات پر اتفاق رائے کے لیے بات چیت کو فروغ دینا چاہیے۔

تاہم، تبت میں دریائے یارلونگ زانگبو پر چین کے تعمیر کردہ بڑے ڈیم پر بھارت کے تحفظات اب بھی موجود ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے وانگ ای کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ یہ ڈیم بھارت اور بنگلہ دیش جیسے زیریں ممالک کے لیے پانی کی فراہمی پر اثر انداز ہو سکتا ہے اور اس کے بارے میں ’زیادہ سے زیادہ شفافیت‘ کی ضرورت پر زور دیا۔

چینی حکام کا کہنا ہے کہ تبت میں پن بجلی کے منصوبے نہ تو ماحولیات پر اور نہ ہی زیریں علاقوں کی پانی کی فراہمی پر کوئی بڑا اثر ڈالیں گے، تاہم بھارت اور بنگلہ دیش کی تشویش بدستور برقرار ہے۔

اقتصادی بات چیت کے دوران، وانگ ای نے بھارت کو یقین دہانی کرائی کہ چین بھارت کے تین اہم خدشات، کھاد، نایاب معدنیات اور سرنگ کھودنے والی مشینوں کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے، جو بھارت کے بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے کے لیے اہم ہیں۔

یہ مذاکرات دونوں ایشیائی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں احتیاط کے ساتھ بہتری کی نشاندہی کرتے ہیں، کیونکہ دونوں ممالک بدلتے ہوئے عالمی اتحادوں اور ماضی کی کشیدگی کے تناظر میں اپنے اسٹریٹجک مفادات کا ازسرِنو جائزہ لے رہے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *