نجی ٹی وی کے اینکر پرسن میاں عمران ارشاد نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے پہاڑوں سے کوہ نور سے بھی قیمتی پتھر، جنہیں سفید سونا کہا جاتا ہے، کی سرعام سمگلنگ کی جا رہی ہے۔
اینکر پرسن کے مطابق ان قیمتی پتھروں کی لیز میں قانونی تقاضوں کو نظرانداز کیا گیا ہے اور مقامی ٹھیکیدار ان مائنز کو چلا رہے ہیں۔ حیران کن طور پر مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ کا کوئی نمائندہ موقع پر موجود نہیں ہوتا جو یہ جانچ سکے کہ معدنیات کی کتنی مقدار نکالی جا رہی ہے۔
پروگرام کے دوران گفتگو کرتے ہوئے ایک مقامی شہری نے الزام لگایا کہ یہ ٹھیکیدار اپنے پیسے بینکوں میں رکھنے کے بجائے قانونی تقاضوں اور ٹیکس سے بچنے کے لیے زمینوں میں دبا دیتے ہیں۔
میاں عمران ارشاد نے اپنے پروگرام میں سوال اٹھایا کہ کیا علی امین گنڈاپور ان نادر پتھروں کی سمگلنگ میں ملوث ہیں؟ اور اگر وہ ملوث نہیں ہیں تو ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جا رہی؟