پنجاب سمیت ملک کے بیشتر حصوں میں آج سے طوفانی بارشوں کا امکان ہے جس کے باعث اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اربن فلڈنگ اور لینڈ سلائیڈنگ سے متعلق انتظامیہ نے تمام محکموں کو الرٹ بھی جاری کر دیا ہے جبکہ محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ خیبر پختونخوا کے اضلاع چترال، دیر، سوات، شانگلہ، بونیر، کوہستان، مانسہرہ اور ایبٹ آباد سمیت چارسدہ، نوشہرہ، صوابی اور مردان میں ندی نالوں میں طغیانی آسکتی ہے، جبکہ مری، گلیات، اسلام آباد، راولپنڈی، شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور ڈیرہ غازی خان کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ سے ٹریفک کی روانی متاثر ہو سکتی ہے، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، سرگودھا، سیالکوٹ، پشاور اور نوشہرہ میں بھی بارش کے باعث نشیبی علاقے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
تیز بارشوں اور آندھی کے دوران کچے مکانات، بجلی کے کھمبے، دیواریں اور بل بورڈز کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے، اسی لیے شہریوں اور مسافروں کو احتیاط برتنے اور موسمی حالات سے باخبر رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
آج پنجاب، خیبر پختونخوا، کشمیر، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں بارش اور تیز ہواؤں کا امکان ہے۔ بالائی خیبرپختونخوا، خطہ پوٹھوہار اور شمال مشرقی پنجاب کے بعض اضلاع میں موسلادھار بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ پیر کو بھی ان ہی علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہے گا، جبکہ رات کے وقت شمال مشرقی پنجاب، کشمیر اور بالائی خیبرپختونخوا میں بارش مزید تیز ہو سکتی ہے۔
محکمہ موسمیات نے جنوب مشرقی سندھ میں بھی بارش کی پیش گوئی کی ہے، تاہم ملک کے دیگر حصوں میں موسم گرم اور مرطوب رہے گا۔
پنجاب میں آج راولپنڈی، اٹک، جہلم، گجرات، گجرانوالہ، لاہور، قصور، شیخوپورہ، سیالکوٹ اور نارووال سمیت کئی اضلاع میں بارش متوقع ہے، جبکہ شام یا رات کے وقت سرگودھا، فیصل آباد، جھنگ، ساہیوال، بہاولپور، ملتان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں بھی بارش ہو سکتی ہے۔
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق 27 اگست تک پنجاب کے دریاؤں اور ندی نالوں میں درمیانے سے اونچے درجے تک سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ دریائے جہلم، چناب، راوی، ستلج اور ان سے ملحقہ ندی نالوں میں طغیانی کی صورتحال ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے چناب میں آئندہ 24 گھنٹوں میں درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے جبکہ مقبوضہ جموں میں دریائے توی سے پانی کا بڑا ریلا دریائے چناب میں داخل ہوگا۔ دریائے توی سے آنے والا سیلابی ریلا گجرات، منڈی بہاءالدین، چنیوٹ اور جھنگ سے ملحقہ علاقوں کو متاثر کر سکتا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے گجرات و سیالکوٹ انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔
ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 1 لاکھ 27 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 9 ہزار کیوسک ہے۔ چناب خانکی میں پانی کی آمد 1 لاکھ 28 ہزار اور اخراج 1 لاکھ 21 ہزار ہے۔
ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد 94 ہزار کیوسک اور اخراج 87 ہزار ہزار کیوسک ہے۔ دریائے سندھ میں کالاباغ اور چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
دریائے راوی جسڑ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 53 ہزار کیوسک اور نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ شاہدرہ میں 18 ہزار، بلوکی میں 41 ہزار اور ہیڈ سدنائی میں پانی کا بہاؤ 33 ہزار کیوسک ہے۔ نالہ ایک بئیں اور بسنتر میں نچلے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے نشیبی علاقوں میں رہنے والے افراد کو فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب نے سیلاب متاثرہ علاقوں میں فلڈ ریلیف کیمپس قائم کر دیے ہیں، جہاں بنیادی سہولیات اور ادویات فراہم کی جائیں گی۔
مری، گلیات اور پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات ہیں لہٰذا غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ دریاؤں نہروں اور ندی نالوں کے اطراف سیرو تفریح سے گریز کریں۔
ادھر بھارت نے مئی میں جنگی صورت حال کے بعد پاکستان سے دوسرا باقاعدہ رابطہ کیا ہے اور دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑنے کی اطلاع دی ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے پاکستانی حکام کو دریائے ستلج میں مزید پانی کی آمد سے آگاہ کیا گیا، اطلاع کے مطابق بھارت ہری کے پتن سے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ سکتا ہے۔