پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینئر رہنما اور سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے اپنے استعفے کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرنے سے انکار کر دیا۔
صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کے دوران جب اکرم راجہ سے استعفے کی وجوہات دریافت کی گئیں تو انہوں نے مختصر جواب دیتے ہوئے کہاکہ ابھی میں اس معاملے پر بات نہیں کروں گا۔ صحافی نے یاد دلایا کہ انہوں نے ماضی میں ٹویٹر پر استعفے کا اعلان کیا تھا، جو بعد میں واپس لے لیا گیا تھا۔ اس پر سلمان اکرم راجہ نے دو ٹوک انداز میں جواب دیا ۔ نو کمنٹس، وہ اس معاملے پر فی الحال کوئی گفتگو نہیں کرنا چاہتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز سلمان اکرم راجہ نے پارٹی کے سیکرٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ باضابطہ طور پر بانی پی ٹی آئی کو استعفیٰ پیش کریں گے، تاہم وہ پارٹی کو اپنی وکالتی خدمات بغیر کسی معاوضے کے فراہم کرتے رہیں گے۔
سلمان اکرم راجہ نے اپنے بیان میں کہاتھا کہ آج ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے، جس نے مجھے واضح اور دوٹوک فیصلہ کرنے پر مجبور کیا۔ میری زندگی ایک کھلی کتاب کی مانند ہے اور میرا کوئی عمل اصولوں کے خلاف نہیں رہا۔ میرے اس فیصلے میں میرا خاندان میرے ساتھ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے اندرونی و بیرونی دباؤ اور الزامات کا سامنا انہوں نے صبر و تحمل سے کیا، اور انہیں اس پر کوئی افسوس نہیں۔میں نے اپنے قانونی کیریئر کو پس پشت ڈال کر سیاسی سفر کا انتخاب کیا اور اس میں درپیش مالی مشکلات کو بھی بخوشی قبول کیا۔
ذرائع کے مطابق سلمان اکرم راجہ اور علیمہ خان کے درمیان ضمنی انتخابات میں شرکت کے معاملے پر اختلافات پیدا ہوئے، جس کے نتیجے میں انہوں نے عہدے سے علیحدگی کا فیصلہ کیا۔
پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے ہدایت دی گئی تھی کہ پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ نہ لے۔ علیمہ خان نے اسی مؤقف کی حمایت کی۔ دوسری جانب سلمان اکرم راجہ نے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں اراکین کی رائے کو مدنظر رکھتے ہوئے انتخابات میں شرکت کی حمایت کی۔ اجلاس میں 13 ارکان نے شرکت کے حق میں ووٹ دیا، جبکہ 9 نے مخالفت کی۔