سعودی عرب اور عراق نے بھارت کو تیل کی فراہمی بند کردی جس نے مودی سرکارکی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ بھارتی آئل کمپنی کو سعودیہ اور عراق سے آخری سپلائی جولائی میں ہوئی تھئ۔
تفصیلات کے مطابق عالمی سطع پر مودی سرکار کی مشکلات میں مزید اضافہ کیونکہ سعودی اورعراقی کمپنیوں نے بھارتی کمپنی نیارا کو تیل کی سپلائی بند کردی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مودی سرکار کی بدترین کارکردگی اور بے جا ہٹ دھرمی کے باعث بھارت سفارتی تنہائی اور معاشی مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق سعودی عرب کی سرکاری تیل کمپنی آرامکو نے بھارتی کمپنی نیارا انرجی ریفائنری کو خام تیل کی فراہمی روک دی ہے۔ علاوہ ازیں عراق کی سرکاری آئل مارکیٹنگ کمپنی سومو نے بھی بھارتی کمپنی نیارا انرجی کو تیل بیچنا بند کر دیا ہے۔ رائٹرز کے بقول یہ اقدام یورپی یونین کی جانب سے روسی حمایت یافتہ کمپنیوں پر پابندیوں کے بعد کیا گیا ہے۔
رائٹرز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی کے بعد سے بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو سعودی عرب اور عراق سے کوئی تیل نہیں ملا۔ اگست میں بھارتی انرجی کمپنی نیارا نے صرف روسی خام تیل پر انحصار کیا۔ بھارتی کمپنی ہر ماہ 20 لاکھ بیرل عراقی تیل درآمد کرتی ہے، اسی طرح وہ ماہانہ 10 لاکھ بیرل سعودی خام تیل بھی حاصل کرتی ہے۔
رائٹرز کے مطابق دونوں ممالک سے بھارتی کمپنی کو کوئی سپلائی موصول نہیں ہوئی، بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو خام تیل کی خریداری میں مشکلات کا سامنا ہے، بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو اپنی مصنوعات کی فروخت میں بھی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ خیال رہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا کی ریفائنری بھارتی ریاست گجرات کے علاقے وادینار میں واقع ہے اور اس وقت صرف 70 سے 80 فیصد استعداد پر کام کر رہی ہے۔
رائٹرز نے سعودیہ اور عراق سے تیل کی فراہمی کی بندش سے متعلق نیارا کمپنی سے مؤقف جاننے کی کوشش کی لیکن فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا گیا۔
ادھر روسی سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو روسنیفٹ سے براہ راست تیل فراہم کیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی انرجی کمپنی نیارا کو عالمی شپنگ کمپنیوں سے بھی مشکلات درپیش ہیں جس کے باعث بھارتی انرجی کمپنی نیارا اب تیل کی ترسیل کے لیے ”ڈارک فلیٹ“ کہلانے والے غیر رجسٹرڈ جہازوں پر انحصار کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ جولائی میں بھارتی انرجی کمپنی نیارا کے سی ای او نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ یہ صورتحال بھارت کی توانائی فراہمی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔