پاکستان میں آج 60 واں یومِ دفاع و شہدا قومی جوش و جذبے، عقیدت اور یکجہتی کے ساتھ منایا گیا۔ یہ دن 6 ستمبر 1965 کی یاد دلاتا ہے، جب پاکستانی افواج نے بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔
یومِ دفاع کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21 توپوں کی سلامی سے ہوا۔ ملک بھر کی مساجد میں خصوصی دعائیں مانگی گئیں جن میں وطنِ عزیز کی ترقی، خوشحالی اور مقبوضہ جموں کشمیر کی آزادی کی دعائیں شامل تھیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف، صدر آصف علی زرداری اور پاک فوج کی اعلیٰ قیادت سمیت سیاسی و عسکری رہنماؤں نے شہدا، غازیوں اور ان کے اہلِ خانہ کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔
عسکری قیادت کا شہدا کو خراجِ تحسین
’آئی ایس پی آر‘ کی جانب سے جاری بیان میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا، چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل نوید اشرف، اور چیف آف ایئر اسٹاف ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو نے وطن کے دفاع میں جانیں قربان کرنے والے شہدا اور ان کے خاندانوں کو سلام پیش کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ 6 ستمبر 1965 قوم کے غیرمتزلزل عزم اور ناقابلِ شکست جذبے کی علامت ہے۔ اس دن ہماری بہادر افواج نے پوری قوم کی حمایت سے ایک طاقتور دشمن کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن کر اس کے ناپاک عزائم کو ناکام بنایا‘۔
آئی ایس پی آر کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا کہ بہادر سپاہیوں کی قربانیاں آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ ہیں اور ان کا جذبہ ہمیشہ زندہ رہے گا۔ فوج نے حالیہ سیلاب متاثرین سے مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یومِ دفاع ’نہایت عاجزی‘ کے ساتھ منایا جائے گا۔
وزیراعظم اور صدر کے پیغامات
وزیرِاعظم شہباز شریف اور صدر آصف علی زرداری نے اپنے الگ الگ پیغامات میں یومِ دفاع کے موقع پر قومی اتحاد، خودمختاری کے تحفظ، اور ترقی کے عزم کو دہرایا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مئی 2025 میں بھارت کے خلاف ہونے والے حالیہ آپریشن ’بنیان مرصوص‘، معرکۂ حق‘ کا حوالہ دیتے ہوئے فوج، بحریہ اور فضائیہ کی پیشہ ورانہ مہارت اور عسکری تیاری کو سراہا۔ انہوں نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت کو خراج تحسین پیش کیا۔
انہوں نے بھارت کی مسلسل اشتعال انگیزیوں پر خبردار کیا اور علاقائی صورتِ حال پر نظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔ ساتھ ہی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف اور کشمیری عوام کی حمایت کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم نے فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
صدر زرداری نے اپنے پیغام میں مسلح افواج کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ 6 ستمبر کا دن پاکستان کی تاریخ کا سنہری باب ہے۔ انہوں نے 1965 کی جنگ اور 2025 کے حالیہ آپریشن کے درمیان تسلسل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح 1965 میں ہماری افواج نے بہادری کی نئی داستانیں رقم کیں، اسی طرح رواں سال کے آپریشن میں بھی ہمارے سپوتوں نے بے مثال شجاعت کا مظاہرہ کیا‘۔
قربانیوں کی روشنی آئندہ نسلوں کے لیے مشعلِ راہ
یومِ دفاع صرف ایک جنگ کی یاد نہیں، بلکہ یہ دن پاکستان کی قربانی، مزاحمت اور قومی وحدت کی علامت بن چکا ہے۔ خواہ 1965 کی جنگ ہو یا دہشتگردی کے خلاف جنگیں، پاکستانی عوام اور افواج ہمیشہ ایک ساتھ کھڑے رہے ہیں۔
آج کا دن نہ صرف شہدا کو یاد کرنے کا دن ہے بلکہ اس عہد کی تجدید بھی ہے کہ پاکستان کا دفاع ہر قیمت پر کیا جائے گا، اور کوئی بھی خطرہ ملکی سلامتی کو چیلنج نہیں کر سکتا۔