پی ٹی آئی کے کارکنان کے تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی طیب بلوچ نے اپنے خصوصی انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ ان کا جرم صرف یہ تھا کہ انہوں نے علیمہ خان سے شوکت خانم کی فنڈنگ سے امریکا میں پراپرٹی خریدنے سے متعلق سوال کیا۔
طیب بلوچ نے کہا کہ انہوں نے علیمہ خان کو واضح کیا تھا کہ یہ آپ پر الزام ہے، آپ اس پر اپنا مؤقف دے دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ “ڈالر کمانا تو آسان ہے لیکن حقیقی معنوں میں تحقیقاتی صحافت کرنا مشکل ضرور ہے، لیکن یہی اصل کام ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ احمد نورانی سمیت کئی صحافی ماضی میں علیمہ خان کی بیرون ملک جائیداد سے متعلق معلومات سامنے لاتے رہے ہیں۔ “میں اپنے پروفیشن سے غداری نہیں کرسکتا تھا، اس لیے اپنی ذمہ داری ادا کی۔”
طیب بلوچ نے مزید کہا کہ پریس کانفرنس سے قبل اڈیالہ جیل کے باہر ایک شخص نے ان کی تصویر بنائی اور وہ تصویر بعد میں اشتعال انگیز پیغامات کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی۔ اس بارے میں انہوں نے اپنے ادارے اور پی ایف یو جے کو بھی آگاہ کیا تھا اورعلیمہ خان کو آگاہ کرنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے دھمکیوں کے سلسلے کو روکا جا سکے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ علیمہ خان کے ساتھ کھڑے نعیم پنجوتھہ نے انہیں ’’بے غیرت‘‘ کہا۔ طیب بلوچ کے مطابق جب علیمہ خان کو انڈا مارا گیا تھا تو انہوں نے ٹویٹ کیا تھا کہ ممکن ہے اس واقعے میں نعیم پنجوتھہ بھی ملوث ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کا حملہ پہلے سے طے شدہ تھا۔ “مجھ پر حملہ کرنے والوں میں علیمہ خان کا باڈی گارڈ اظفر ٹامی اور تحریک انصاف کے ایم پی اے تنویر اسلم شامل ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مجھ پر حملے سے پہلے میری تصاویر لی گئی تھیں اور پی ٹی آئی کے ورکرز کو باقاعدہ کہا گیا کہ “طیب سے خان کا بدلہ لینا ہے۔”