جنوبی پنجاب میں سیلابی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے جہاں دریائے چناب کے بپھرنے سے ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا چاروں جانب سے بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا جبکہ اوچ شریف سپرہائی وے پر لگایا گیا شگاف بھی مزید بڑا ہوگیا، ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب میں سیلابی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو چکی ہے جہاں دریائے چناب کے بپھرنے سے ملتان کی تحصیل جلالپور پیر والا چاروں جانب سے بڑے سیلابی ریلے کی زد میں آگیا جبکہ اوچ شریف سپرہائی وے پر لگایا گیا شگاف بھی مزید بڑا ہوگیا، ہنگامی بنیادوں پر لوگوں کا انخلاء جاری ہے۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کی ہدایت پر سینیئر وزیر مریم اورنگزیب اور دیگر وزراء نے بھی جلال پور پیر والا کے نواحی گاؤں 86ایم بند پر ریسکیو آپریشن کی نگرانی کی۔ سینیئر وزیر مریم اورنگزیب انخلا آپریشن کے لیے خود اسپیکر پر اعلان کرتی رہیں جبکہ کمشنر ملتان اور دیگر حکام بھی جلال پور پیر والا میں موجود ہیں جہاں صبح 6 بجے سے آپریشن جاری ہے۔
تحصیل جلالپور کے 90 فیصد نواحی علاقے اب تک زیر آب آچکے ہیں جبکہ اوچ شریف پر شگاف سے سیلاب کی زد میں آنے والی بستیوں سے بھی انخلا جاری ہے۔ دریائے چناب اور دریائے ستلج کے سیلابی ریلوں سے جلال پور پیروالہ شہر کو محفوظ رکھنے کے لیے اوچ شریف روڈ المعروف گیلانی روڈ پر انتظامیہ کی زیرنگرانی شگاف ڈال دیا گیا ہے۔
اس اقدام کا مقصد سیلابی پانی کا دباؤ کم کرنا اور شہر کو ممکنہ تباہی سے بچانا ہے۔ انتظامیہ کے مطابق گیلانی روڈ پر ڈالے گئے شگاف سے پانی کا رخ بہادرپور اور بستی لانگ کی طرف موڑ دیا جائے گا جس سے جلال پور شہر پر سیلاب کا براہِ راست خطرہ کم ہو جائے گا۔
دوسری جانب سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے جلال پور پیروالہ میں ریسکیو آپریشن کی مانیٹرنگ کے دوران انتظامی افسران پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ شناختی کارڈ کیوں مانگا جا رہا ہے؟ کیا یہ لوگ انڈیا سے آئے ہیں؟ جب میں کہہ رہی ہوں ان کو لے جائیں تو آپ کیوں شناختی کارڈ مانگ رہے ہیں
مریم اورنگزیب نے ریسکیو اور پولیس کے افسران کی سرزنش کرتے ہوئے فوری طور پر متاثرین کو امدادی مراکز منتقل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے زور دیا کہ مشکل کی اس گھڑی میں متاثرہ افراد کے ساتھ انسانی ہمدردی اور فوری ایکشن کی ضرورت ہے، نہ کہ رسمی کارروائیوں کی۔
دوسری جانب، دریائے چناب میں ہیڈ پنجند کے مقام پر پانی کا بہاؤ 6 لاکھ 60 ہزار کیوسک ہے اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 50 ہزار کیوسک تک آ گیا ہے۔
دریائے چناب میں خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پانی کا بہاؤ 92 ہزار کیوسک اور قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 94 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 78 ہزار کیوسک ہے، پانی کے بہاؤ میں کمی ہو رہی ہے۔
دریائے ستلج سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے راوی میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 82 ہزار کیوسک ہوگیا اور جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 23 ہزار کیوسک تک آ چکا ہے۔
شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 31 ہزار کیوسک اور بلوکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 63 ہزار کیوسک ہے۔ ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 78 ہزار کیوسک ہے اور پانی کا بہاؤ کم ہو رہا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کی شدت میں کمی سے دریاؤں کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بھی بارشوں کا سلسلہ رک چکا ہے۔