ملک کے بڑے شہروں میں موبائل ایپس کے ذریعے شہریوں کو لوٹنے کے بڑھتے واقعات کے بعد ماہرین نے بینک ایپس کو محفوظ رکھنے کے لیے اہم اقدامات تجویز کیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ہیکرز اور ڈاکو اب شہریوں کے بینک اکاؤنٹس تک براہِ راست رسائی حاصل کر رہے ہیں، جس کے باعث ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شہری اپنی رقم اور ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے چند بنیادی اصول اپنائیں۔
سب سے پہلے شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایک سے زیادہ بینک اکاؤنٹ کھلوائیں اور جس بینک ایپ کو موبائل پر انسٹال کریں، اس میں 10 ہزار روپے سے زیادہ رقم نہ رکھیں۔ بڑی رقم دوسرے اکاؤنٹ میں رکھیں اور اس کی ایپ کو موبائل پر انسٹال نہ کریں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موبائل فون میں ایپ لاک یا سکیور فولڈر استعمال کریں اور بینک ایپ پر “ایپ ہیڈر” لگائیں تاکہ وہ ڈاکوؤں کی نظروں سے اوجھل رہے۔ اسی طرح بینک ایپ کو کبھی بھی ہوم اسکرین پر نہ رکھیں بلکہ کسی پوشیدہ یا کم استعمال ہونے والے فولڈر میں منتقل کر دیں۔
بایومیٹرکس کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ صرف فنگر پرنٹ یا فیس لاک پر انحصار نہ کریں کیونکہ یہ زبردستی استعمال کروائے جا سکتے ہیں۔ اس کے بجائے بایومیٹرکس کے ساتھ پن کوڈ یا پاس ورڈ کا امتزاج اپنایا جائے۔
سب سے اہم تجویز یہ دی گئی ہے کہ شہری “پینک لاک ایپس” انسٹال کریں، جو مخصوص کوڈ پر پورے موبائل کو لاک کر دیتی ہیں یا ڈیٹا ڈیلیٹ کر دیتی ہیں۔ اس کے علاوہ بینک ایپس کے لاگ ان اور پاس ورڈ کو کبھی بھی موبائل میں محفوظ نہ کریں کیونکہ یہ اقدام خودکشی کے مترادف ہے۔
ماہرین نے زور دیا ہے کہ ہر شہری اپنے بینک کا “فوری بلاک سروس کوڈ” یاد رکھے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں دوسرے فون سے اپنا اکاؤنٹ بند کرا سکے۔
سائبر کرائم وارننگ کے مطابق یہ صرف ڈاکوؤں کا نہیں بلکہ ڈیجیٹل ہیکرز کا بھی خطرہ ہے۔ شہری اگر محتاط نہ ہوئے تو ان کی محنت کی کمائی، خواب اور سکون سب کچھ چند لمحوں میں ختم ہو سکتا ہے۔