ایران کی سلامتی کونسل کے فیصلے پر شدید مذمت، آئی اے ای اے معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی

ایران کی سلامتی کونسل کے فیصلے پر شدید مذمت، آئی اے ای اے معاہدہ معطل کرنے کی دھمکی

ایران نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے جوہری پابندیاں ختم نہ کرنے کے فیصلے کو سخت الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے اسے “غیر قانونی اور غیر منصفانہ” قرار دیا ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے مطابق، یہ فیصلہ عالمی اصولوں کی خلاف ورزی ہے اور ایران اپنے قومی مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائے گا۔

ایران کے نائب وزیر خارجہ نے ایک سرکاری انٹرویو میں خبردار کیا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی جانب سے 28 ستمبر کو ایران پر پرانی پابندیاں دوبارہ نافذ کی گئیں، تو ایران قاہرہ میں عالمی جوہری ادارے (آئی اے ای اے) کے ساتھ ہونے والے حالیہ معاہدے کو معطل کر دے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں :امریکہ کا ایران پر نئی پابندیوں کا اعلان، متعدد ایرانی کمپنیز بلیک لسٹ

نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 27 ستمبر تک اگر سفارتی سطح پر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو پابندیاں “اسنیپ بیک میکانزم” کے تحت خودکار طور پر دوبارہ لاگو ہو جائیں گی۔ ایسی صورت میں آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدہ بھی غیر مؤثر ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے 2015 کے جوہری معاہدے کے تحت ایران پر عائد پابندیاں نرم کرنے کی تجویز مسترد کر دی ہے، جس کے بعد ان پابندیوں کی بحالی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ اگر ایران پر کسی بھی قسم کی نئی پابندیاں عائد کی گئیں تو آئی اے ای اے کے ساتھ معاہدہ ختم کر دیا جائے گا۔

یہ خبر بھی پڑھیں :ایران نے ’آئی اے ای اے‘ کی تکنیکی ٹیم کو دورے کی اجازت دے دی
یاد رہے کہ 10 ستمبر کو ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان قاہرہ، مصر میں جوہری تعاون کی بحالی کا معاہدہ ہوا تھا، جس پر ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے دستخط کیے تھے۔

یہ صورتحال ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے کی بحالی کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *