امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج اقوام متحدہ کے اجلاس کے سائیڈ لائن پر عرب اور مسلم ممالک کے رہنماؤں سے اہم ملاقات کرنے والے ہیں، جس میں غزہ میں جاری جنگ کے بعد کی گورننس، اسرائیلی انخلا اور امن قائم کرنے سے متعلق تجاویز پر گفتگو کی جائے گی۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ اس ملاقات میں عرب و مسلم ممالک کو تجویز دیں گے کہ وہ غزہ میں فوج بھیجنے پر غور کریں تاکہ اسرائیل کی واپسی کا راستہ ہموار کیا جا سکے۔ امریکا چاہتا ہے کہ جنگ کے بعد فلسطین میں ایک نیا انتظامی ڈھانچہ تشکیل دیا جائے، جس میں حماس کا کوئی کردار نہ ہو۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا چاہتا ہے کہ عرب و مسلم ممالک نہ صرف غزہ میں عبوری گورننس میں کردار ادا کریں، بلکہ بحالی کے منصوبوں کے لیے مالی امداد بھی فراہم کریں۔
آج کی مجوزہ ملاقات میں پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، مصر، اردن، ترکیہ اور انڈونیشیا کے سربراہان شرکت کریں گے۔ توقع ہے کہ ملاقات میں اسرائیلی انخلا کے اصول، غزہ میں مستقبل کی حکمرانی اور انسانی بحالی کے اقدامات پر بات چیت کی جائے گی۔
اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیوٹ نے تصدیق کی تھی کہ صدر ٹرمپ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے بھی ملاقات کریں گے، جس کے بعد وہ مختلف عالمی رہنماؤں سے اہم امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ میں انسانی بحران شدید تر ہو چکا ہے اور عالمی برادری کی نظریں اس بات پر لگی ہوئی ہیں کہ جنگ کے بعد خطے میں کس نوعیت کی حکمرانی اور امن کا قیام ممکن ہو سکے گا۔