عوامی ایکشن کمیٹی احتجاج کے تانے بانے بھارت سے ملنے لگے، بھارتی آرمی چیف کی پاکستان کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی  گیڈر بھبکیاں

عوامی ایکشن کمیٹی احتجاج کے تانے بانے بھارت سے ملنے لگے، بھارتی آرمی چیف کی  پاکستان کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی  گیڈر بھبکیاں

بھارت کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل اوپیندرا دویدی کا پاکستان کے خلاف کا سازش سے بھرا بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ اس بار وہ وہی حکمت عملی اختیار نہیں کریں گے جو “آپریشن سندور 1.0” کے دوران کی گئی تھی ۔

ان کا کہنا تھا کہ اس مرتبہ ایسا اقدام کریں گے جس پر پاکستان کو سوچنا پڑے گا کہ وہ جغرافیہ میں رہنا چاہتا ہے یا نہیں۔ جنرل اوپیندرا دویدی نے مزید کہا کہ اگر پاکستان جغرافیہ میں رہنا چاہتا ہے تو اسے ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی کو ختم کرنا ہوگا۔

یہ بیان بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بیان اور بعد ازاں بھارتی وزارت خارجہ کے سرکاری موقف کے تسلسل میں سامنے آیا ہے۔ مبصرین کے مطابق بھارت ایسے مواقع ضائع نہیں کرتا، جیسا کہ آزاد جموں کشمیر میں حالیہ احتجاج اور بیٹھک کے دوران نظر آیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جوائنٹ ایکشن ایڈوائزری کمیٹی (JAAC) کی سرگرمیوں اور بدامنی کو ان بیانات کے ساتھ جوڑا جا رہا ہے اور اس بات کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ یہ صورتحال دشمن کے ایجنڈے کے تحت جان بوجھ کر پیدا کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہمارے میڈیا نے بھارتی میڈیا کو جو جواب دیا وہ یادگار ہے، آرمی چیف

قبل ازیں بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ نے ایک ایسا دعویٰ کر دیا جس پر ہنسی روکی نہیں جا سکتی۔

ان کے مطابق بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے جے ایف 17 اور ایف 16 طیارے مار گرائے، حالانکہ وہ طیارے لڑائی میں شامل ہی نہیں ہوئے تھے۔

یہ دعویٰ جنگ ختم ہونے کے 150 روز بعد سامنے آیا لیکن جب بھارت کو ہونے والے نقصانات سے متعلق سوال پوچھا گیا تو بھارتی ایئر چیف نے کوئی تسلی بخش جواب دینے کے بجائے خاموشی اختیار کرلی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ دنیا نے اپنی آنکھوں سے بھارتی رافیل اور مگ 29 کے ملبے کو دیکھا، لیکن بھارتی حکام آج بھی سچائی سے نظریں چرا رہے ہیں۔

پاکستانی ایئر فورس نے لڑائی کے دوران چھ صفر کے اسکور کی واضح گواہی دی تھی حتیٰ کہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بارہا تصدیق کی کہ بھارت کے سات جنگی طیارے گرائے گئے تھے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *