غزہ جنگ بندی کے قریب ہیں، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے : وزیراعظم

غزہ جنگ بندی کے قریب ہیں، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے : وزیراعظم

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے غزہ میں امن کے لئے حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے لکھا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، فلسطینی عوام پر ہونے والے اس نسل کشی کے آغاز کے بعد سے اب تک جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا، صدر ٹرمپ کے ساتھ ساتھ قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں، جنہوں نے فلسطینی مسئلے کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 سالہ اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور امن کے قیام کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے، جسے ہمیں کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیے۔

انہوں  نے مزید کہا کہ پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا بیان

نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی  ایکس پر پیغام میں لکھا کہ حماس کا ردعمل خوش آئند قدم ہے، اس کا فوری نتیجہ جنگ بندی، فلسطینیوں کی تکالیف کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی بحالی کی صورت میں نکلنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنے حملے بند کرنا ہوں گے ، فلسطین کیلئے غیر متزلزل حمایت اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار، قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کا اعادہ کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔

دفتر خارجہ کا حماس کے بیان کا خیر مقدم

دفتر خارجہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے کہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنایا جائے، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خونریزی کو روکا جائے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جائے، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، اور دیرپا امن کے لیے ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کی جائے۔ اسرائیل کو فوری طور پر حملے بند کرنے چاہئیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کی تعریف کرتا ہے اور پرخلوص امید رکھتا ہے کہ یہ ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن کا باعث بنے گا، پاکستان اس عمل میں تعمیری اور بامعنی کردار ادا کرتا رہے گا۔

 یہ بھی پڑھیں : غزہ میں 2 سال بعد امن کی اُمید، حماس نے ٹرمپ امن منصوبے کے جزوی نکات قبول کر لیے، امریکی صدر کی اسرائیل کو فوری حملے روکنے کی ہدایت

پاکستان فلسطینی مقصد کی اپنی اصولی حمایت کی تجدید کرتا ہے، اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے، جو اپنے ناقابلِ تنسیخ حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں، تاکہ 1967ء سے پہلے کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار، قابلِ عمل اور مسلسل ریاستِ فلسطین قائم ہو، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، جیسا کہ بین الاقوامی قوانین اور متعلقہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں کہا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ شب حماس کی جانب سے غزہ میں امن کے لیے عالمی سطح کے منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ حماس امن کے لیے تیار ہے، تل ابیب غزہ پر فوری بمباری روک دے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کی شب تیز رفتار واقعات کے سلسلے کے بعد اعلان کیا تھا کہ فلسطینی گروپ ’حماس‘ نے ان کے 20 نکاتی امن منصوبے پر ’زیادہ تر مثبت‘ ردعمل ظاہر کیا ہے، اور یہ کہ گروپ امن کے لیے تیار ہے، اس کے ساتھ ہی انہوں نے تل ابیب سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر غزہ پر بمباری بند کرے۔

پاکستان گزشتہ ہفتے غزہ میں جنگ بندی اور امن کی کوششوں میں فعال انداز میں شریک ہوا تھا، اس دوران وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے بھی ملاقات کی تھی۔

بعد ازاں وائٹ ہاؤس نے غزہ امن منصوبے کے نکات جاری کیے، جس پر پاکستان نے پہلے اس کا خیر مقدم کیا، تاہم بعض نکات میں ترامیم کا علم ہونے پر اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ جب تک مسلم ممالک کی 8 ترامیم شامل نہیں کی جائیں گی، پاکستان اس منصوبے کو قبول نہیں کرے گا۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ نے غزہ جنگ کے خاتمے سے متعلق 21 نکاتی منصوبہ پیش کردیا

واضح رہے کہ 7  اکتوبر 2023 کے بعد دو سال مکمل ہونے کو ہیں، جب اسرائیل نے حماس کی جانب سے اپنے شہریوں پر خطرناک حملے کی ایک کارروائی کے بعد غزہ پر جنگ مسلط کر دی تھی، جس میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید، 2 لاکھ کے قریب زخمی ہوچکے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں۔

غزہ شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکا ہے، اقوام متحدہ اور عالمی ادارے فلسطینیوں کے قتل عام کو اسرائیل کی جانب سے نسل کُشی قرار دے چکے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *