خیبرپختونخوا: محکمہ جنگلات میں اندھیر نگری چوپٹ راج، بیشتر غیر قانونی ہوٹلز کو این او سی جاری

خیبرپختونخوا: محکمہ جنگلات میں اندھیر نگری چوپٹ راج، بیشتر غیر قانونی ہوٹلز کو این او سی جاری

خیبرپختونخوا کے سیاحتی مقام کمراٹ میں جنگلاتی اراضی پر غیر قانونی تعمیرات کا انکشاف ہوا ہے، جہاں 74 میں سے 47 ہوٹلز اور دکانیں غیر قانونی طور پر تعمیر ہوچکی ہیں، اور حیران کن طور پر ان میں سے بیشتر کو این او سی بھی جاری کردیا گیا ہے۔

موجود دستاویزات کے مطابق دیر کوہستان فارسٹ ڈویژن کے علاقوں ڈنڈیری اور کمراٹ میں مجموعی طور پر 74 عمارتیں تعمیر کی جاچکی ہیں، جن میں سے 47 تعمیرات جنگلاتی حدود کے اندر واقع ہیں۔ ان میں سے 38 ہوٹلز مکمل طور پر جنگلات میں تعمیر کیے گئے ہیں، جبکہ 2 ہوٹلز کے کچھ حصے جنگلات کے اندر اور کچھ باہر واقع ہیں۔

اس کے علاوہ 3 جنرل اسٹورز، ایک برگر پوائنٹ اور ایک زیر تعمیر ہوٹل شامل ہیں، جبکہ ایک تعمیر شدہ عمارت کو گرا بھی دیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق محکمہ جنگلات نے تمام ڈیٹا اکٹھا کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ جنگلات کے اندر تعمیرات کے لیے این او سی کس قانون کے تحت اور کس نے جاری کی؟ نیز، جن تعمیرات کو این او سی جاری نہیں ہوئی، ان پر محکمہ جنگلات نے خاموشی کیوں اختیار کی؟

متعلقہ علاقے میں لینڈ ریونیو ریکارڈ موجود نہ ہونے کی وجہ سے ماضی میں تعمیرات کا طریقہ کار مختلف تھا، جس کے تحت کوئی بھی شخص تعمیرات کے لیے پہلے محکمہ ریونیو سے رجوع کرتا، اور محکمہ ریونیو ہی محکمہ جنگلات سے این او سی کے اجرا کے لیے رابطہ کرتا تھا۔

دوسری جانب کمراٹ ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان نے مؤقف اختیار کیا کہ چیف سیکرٹری نے تمام اتھارٹیز کو این او سی جاری کرنے سے روک دیا ہے، اور ان کی اتھارٹی نے اب تک ایک بھی این او سی جاری نہیں کی۔ ان کے مطابق، جو این او سیز جاری ہوچکی ہیں وہ پرانی ہیں اور ماضی میں جاری کی گئی تھیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *