پاکستان تحریک انصاف کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر انہیں پیرول پر رہا کیا جائے تو وہ افغانستان کے تنازعے کو امن کے ذریعے حل کرنے میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں عمران خان کی بہن نورین خان نے ان کا پیغام میڈیا تک پہنچایا۔ ان کے مطابق عمران خان نے مذہبی جماعت کے حالیہ واقعے پر افسوس اور تکلیف کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا ہونے والی کشیدگی اور واقعات کے حقائق سامنے لانے کے لیے ایک غیر جانب دار جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، جو 9 مئی سمیت چار مختلف واقعات کی تحقیقات کرے۔ عمران خان نے جمعے کو خیبرپختونخوا میں پُرامن احتجاج کی اپیل بھی کی۔
افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمارا ہمسایہ ملک گزشتہ 45 برس سے جنگ کی لپیٹ میں ہے اور وہاں کے حالات پاکستان پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں۔ انہوں نے افغان مہاجرین کی جبری واپسی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ جو لوگ تین نسلوں سے پاکستان میں آباد ہیں، انہیں اچانک نکال دینا ان کے دلوں میں دکھ اور رنج پیدا کرے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری تنازعات کو حل کرنے کے لیے سیاستدانوں کو آگے بڑھنا چاہیے، اور اگر انہیں موقع دیا جائے تو وہ اس معاملے کو پُرامن طریقے سے سلجھانے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے بھی عمران خان کا پیغام پہنچایا۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ فوج اور پولیس کے شہدا ہمارے اپنے شہدا ہیں۔ عمران خان نے پیرول پر رہائی کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ افغانستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسئلے کا حل نکالنا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو تیسری سزا دی جا رہی ہے، جبکہ قانون کے مطابق ایک ہی نوعیت کے جرم میں بار بار ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے بشریٰ بی بی کے خلاف مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے دورِ حکومت میں دہشت گردی کے واقعات میں واضح کمی آئی تھی، اور فگرز اس بات کی تصدیق کرتے ہیں۔
انہوں نے نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے کل ایک مثبت فیصلہ دیا ہے۔ عمران خان نے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان ہمارا ملک ہے اور فوج بھی ہماری اپنی ہے۔
عمران خان کے مطابق تحریک انصاف کی پالیسی دہشت گردی کے مکمل خاتمے پر مبنی ہے، سیاسی بیانات اپنی جگہ، مگر سب سے پہلے پاکستان کی سلامتی اور استحکام ہے۔