نان بائیوں کی جانب سے قیمتوں میں کئے گئے خود ساختہ اضافے پر راولپنڈی اور اسلام آباد کی انتظامیہ خاموش ہے۔
روٹی، نان اور پراٹھے جیسی بنیادی غذائی اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا براہِ راست اثر عوام کے دسترخوان پر پڑ رہا ہے، اگر فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے گئے تو مہنگائی کی یہ لہر غریب اور متوسط طبقے کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتی ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت مہنگائی پر قابو پانے کے لیے مؤثر حکمتِ عملی اپنائے اور عوام کو ریلیف فراہم کرے، تاکہ بنیادی ضروریات ہر شہری کی پہنچ میں رہیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے گندم کے حوالے سے ایک مفصل نیا پالیسی ڈرافٹ تیار کرلیا ہے، جس میں گندم کی امدادی قیمت کو 3400 روپے فی من مقرر کرنے اور نجی شعبے کو گندم خریدنے کا لائسنس دینے کی تجویز شامل ہے۔
نئی پالیسی کی تیاری ایسے وقت میں کی جارہی ہے جب گندم کی مارکیٹ قدرے بے یقینی کا شکار ہے ، کسان نمائندے گذشتہ عرصے میں سرکار کی جانب سے امدادی قیمت کا اعلان نہ کرنے پر تشویش کا اظہار کر چکے ہیں، اور بعض رپورٹوں کے مطابق مارکیٹ ریٹ 40 کلو گندم کے لیے 2100 تا 2400 روپے کے درمیان ہے، جو فصل کی تیاری لاگت سے بہت کم ہے۔