افغانستان اب بھارت کی پراکسی بن چکا ہے ، دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہے، خواجہ آصف

افغانستان اب بھارت کی پراکسی بن چکا ہے ،  دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور ٹی ٹی پی نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہے، خواجہ آصف

وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے ایکس پر جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ طالبان کے 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے پاکستان نے امن و استحکام کے لیے مسلسل کوششیں کیں، تاہم کابل حکومت کی جانب سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا۔ خواجہ آصف نے اپنی ایک ٹوئٹ میں پاکستان کی سفارتی اور سیکیورٹی سطح کی سرگرمیوں، قربانیوں اور مؤقف کی تفصیلات شیئر کیں۔

وزیرِ دفاع نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران پاکستان نے افغانستان کے ساتھ مذاکرات اور تعاون کے لیے متعدد اقدامات کیے، جن میں وزیرِ خارجہ کے چار، وزیرِ دفاع اور آئی ایس آئی کے دو، نمائندۂ خصوصی کے پانچ، سیکرٹری کے پانچ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کا ایک دورہ کابل شامل ہے۔ اس کے علاوہ آٹھ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی میٹنگز، 225 بارڈر فلیگ میٹنگز، 836 احتجاجی مراسلے اور 13 ڈیمارشز بھی کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھاری قیمت چکائی ہے۔ 2021 سے اب تک دہشت گردی کے 10 ہزار 347 واقعات رونما ہوئے جن میں 3 ہزار 844 پاکستانی شہری، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکار شہید ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: فیلڈ مارشل کی قیادت میں پاک فوج نے ثابت کیا کہ وہ ارضِ وطن کا دفاع کرنا جانتی ہیں، وزیراعظم

خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری پانچ سالہ کوششوں اور قربانیوں کے باوجود کابل سے کوئی مثبت ردعمل نہیں آیا۔ ان کے مطابق افغانستان اب بھارت کی پراکسی بن چکا ہے اور یہ دہشت گردی کی جنگ بھارت، افغانستان اور تحریک طالبان پاکستان (TTP) نے مل کر پاکستان پر مسلط کی ہے۔

وزیرِ دفاع نے اپنے بیان میں کہا کہ کابل کے موجودہ حکمران، جو ماضی میں پاکستان کی سرزمین پر پناہ لیتے تھے، اب بھارت کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ ان کے بقول پاکستان اب کابل کے ساتھ تعلقات ماضی کی طرح برقرار رکھنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مقیم تمام افغان باشندوں کو اپنے وطن واپس جانا ہوگا کیونکہ کابل میں اب ان کی اپنی حکومت اور خلافت کو پانچ سال گزر چکے ہیں۔ خواجہ آصف نے واضح کیا کہ پاکستان کی سرزمین اور وسائل 25 کروڑ پاکستانیوں کی ملکیت ہیں، اس لیے پانچ دہائیوں سے جاری مجبوری کی مہمان نوازی اب ختم ہونی چاہیے۔

وزیرِ دفاع نے مزید کہا کہ خوددار قومیں بیگانہ سرزمین اور وسائل پر نہیں پلتی ہوتیں، اب احتجاجی مراسلے اور امن کی اپیلیں نہیں ہوں گی، نہ ہی کوئی حکومتی وفد کابل جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا منبع جہاں بھی ہو گا، اسے اس کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *