امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی ہم منصب ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات ہوئی۔ ملاقات کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’اب خون خرابہ ختم کرنے کا وقت ہے، مذاکرات کے ذریعے معاملات حل کریں، دونوں فریق خود کو فاتح قرار دیں اور فیصلہ تاریخ پر چھوڑ دیں‘۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین کو ٹوما ہاک میزائل بھیجنے کے حوالے سے بات کریں گے، تاہم انہیں امید ہے کہ ’ٹوما ہاک کے بغیر ہی یوکرین روس جنگ بندی میں کامیاب ہوں گے‘۔
اس موقع پر یوکرینی صدر زیلنسکی نے کہا کہ انہیں اپنے ملک میں جنگ بندی کی ضرورت ہے اور وہ صدر ٹرمپ کی مدد سے اس مقصد کے حصول کے لیے پُرامید ہیں۔
پاک افغان جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی سطح پر اپنی کامیابیوں کا تذکرہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’پاک افغان جنگ ختم کرنا میرے لیے بہت آسان ہے‘۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اپنے دور صدارت میں آٹھ بڑی جنگوں کو روکا، جن میں پاک بھارت جنگ بھی شامل ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے دنیا کے کئی حصوں میں امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
صدر ٹرمپ کے بقول پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے کہا تھا کہ ’آپ نے پاک بھارت جنگ روک کر لاکھوں جانیں بچائیں، اور اس اقدام پر پاکستانی عوام شکر گزار ہیں‘۔
ادھر پاکستان اور افغان طالبان انتظامیہ کے درمیان دو روز قبل ہونے والی جنگ بندی میں توسیع پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دونوں فریقین نے طے کیا ہے کہ 48 گھنٹے کی جنگ بندی دوحہ میں جاری مذاکرات کے اختتام تک برقرار رکھی جائے گی۔
پاکستانی وفد آج مذاکرات میں شرکت کے لیے دوحہ پہنچ رہا ہے، جبکہ طالبان کا وفد بھی وہاں پہنچنے والا ہے۔ دونوں جانب سے امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ بات چیت کے نتیجے میں سرحدی کشیدگی میں کمی اور امن کے عمل کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔