وفاقی حکومت نے گندم پالیسی کی باضابطہ منظوری دے دی ہے جس کے تحت کاشتکاروں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ فراہم کیا جائے گا۔
یہ فیصلہ وزیرِاعظم شہباز شریف کی زیر صدارت منعقد ہونے والے ایک اہم اجلاس میں کیا گیا اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ حکومت اسٹریٹجک ذخائر کو مستحکم رکھنے اور کسانوں کے مفادات کے تحفظ کے لیے گندم کے خاطرخواہ ذخائر خریدے گی۔
وزیرِاعظم کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس میں پنجاب، سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی ۔
خیبر پختونخوا کے وزیرِاعلیٰ کے نمائندے اور آزاد جموں و کشمیر کے وزیرِاعظم سمیت متعلقہ اسٹیک ہولڈرز بھی موجود تھے۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور گندم اس کی معیشت میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے۔
گندم نہ صرف عوام کی بنیادی خوراک ہے بلکہ کسانوں کی آمدنی کا اہم ذریعہ بھی ہے نہوں نے کہا کہ حکومت کو کسانوں کے مسائل اور مشکلات کا مکمل ادراک ہے۔
قومی گندم پالیسی کی تیاری میں صوبوں اور کسان تنظیموں سمیت تمام فریقین سے مشاورت کی گئی ہے اس پالیسی کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ، کسانوں کے منافع کو یقینی بنانا اور زرعی شعبے کو مستحکم بنانا ہے وزیرِاعظم نے کہا کہ صوبائی حکومتوں کا تعاون اس پالیسی کو متفقہ شکل دینے میں قابلِ تعریف ہے۔