ایس پی عدیل اکبر کی موت 80 فیصد تک حادثاتی معلوم ہوتی ہے، اعلیٰ سطحی پولیس ذرائع

ایس پی عدیل اکبر کی موت  80 فیصد تک حادثاتی معلوم ہوتی ہے، اعلیٰ سطحی پولیس ذرائع

اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ سطحی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایس پی عدیل اکبر کی موت تقریباً 80 فیصد تک حادثاتی طور پر پیش آنے کا امکان ظاہر ہوتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس نتیجے پر پہنچنے کی متعدد وجوہات ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ وفات سے چند منٹ پہلے ایس پی عدیل اکبر اپنی ترقی سے متعلق کسی شخص سے ملاقات کے لیے جا رہے تھے، تاہم وہ شخص دفتر میں موجود نہیں تھا۔ چونکہ ایس پی عدیل اپنی ترقی کے بارے میں فکرمند تھے، اس لیے خودکشی کے امکان کو خارج کیا جا سکتا ہے۔

اعلیٰ سطحی پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ وہ فل برائٹ اسکالرشپ کے حصول کے لیے سرگرمی سے کوشش کر رہے تھے، ان کا ٹیسٹ اگلے دن تھا، اور انہوں نے اپنی ڈگری تصدیق کے لیے بھیجی تھی۔ ذرائع کے مطابق وہ اپنے کیریئر اور ذاتی ترقی پر بھرپور توجہ دے رہے تھے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خودکشی کا امکان نہیں بنتا۔

ذرائع کے مطابق آج ان کا رویہ بالکل معمول کے مطابق تھا اور کوئی غیر معمولی بات سامنے نہیں آئی۔ وفات سے چند منٹ پہلے انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) صدر سے بھی بالکل نارمل انداز میں گفتگو کی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد پولیس کے ایس پی نے مبینہ خود کشی کرلی

ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بھی سامنے آیا کہ جب گن مین نے ایس پی عدیل کو ایس ایم جی دی تو انہوں نے این ایس پی (Normal Safety Precaution) کیا تاکہ یہ یقین کر سکیں کہ چیمبر میں کوئی گولی موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق خودکشی کا ارادہ رکھنے والا شخص عام طور پر اس طرح کی سیکیورٹی احتیاط نہیں برتتا۔

ذرائع کے مطابق ایس پی عدیل نے میگزینز لیے اور ایس ایم جی میں فٹ کرنے کی کوشش کی، اس دوران وہ ہتھیار کو اپنے سامنے سیدھا پکڑے ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق گولی کا زاویہ 65 ڈگری تھا اور وہ دونوں بھنوؤں کے درمیان لگی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایس ایم جی سے خودکشی کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، کیونکہ خودکشی کرنے والے عموماً بندوق ٹھوڑی کے نیچے رکھتے ہیں۔

پولیس ذرائع نے کہا کہ بظاہر یہ واقعہ حادثاتی فائر معلوم ہوتا ہے، تاہم دیگر امکانات کو بھی خارج نہیں کیا جا سکتا۔ اس لیے تحقیقات کو مکمل طور پر کھلا رکھا گیا ہے تاکہ ہر پہلو کا باریک بینی سے جائزہ لیا جا سکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *