امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل ایشیا کے دورے پر روانہ ہوں گے، ٹرمپ چین کے صدر سے اہم ملاقات کریں گے، جاپان اور بوسان کا بھی دورہ کریں گے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کل ایشیا کے اہم دورے پر روانہ ہورہے ہیں، دورے کا آغاز ملائشیا سے ہوگا جہاں وہ آسیان کے اہم اجلاس سمیت ملائشیا کے رہنما سے اہم ملاقات میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے، صدر ٹرمپ کی چینی صدر سے ایک اہم ملاقات بھی متوقع ہے۔
چینی صدر سے ملاقات میں تجارتی تعلقات اور خطے کے سکیورٹی معاملات زیر بحث آئیں گے، صدر ٹرمپ کا یہ دورہ علاقائی سلامتی اور تجارتی تعاون کو تقویت دینے کے مقصد سے ترتیب دیا گیا ہے۔
کیرولائن لیوٹ نے کہا کہ صدر ایشیا میں باہمی تعلقات کو فروغ دیں گے اور علاقائی رہنماؤں کے ساتھ خطے کے سکیورٹی اور معاشی مسائل پر تبادلۂ خیال کریں گے،” انہوں نے کہا۔ انہوں نے خاص طور پر جاپان اور بوسان کے دوروں کے دوران دفاعی شراکت داری اور تجارتی معاہدوں پر بات چیت کی توقع ظاہر کی۔
شٹ ڈاؤن اور سرکاری ملازمین کے مسائل پر ترجمان نے سخت لہجہ اپنایا اور ڈیموکریٹ پارٹی کو ذمہ دار ٹھہرایا، انھوں نے کہا کہ ایئر ٹریفک کنٹرولرز اور دیگر سرکاری اہلکار بغیر تنخواہوں کے کام کر رہے ہیں، بعض افسران اپنی روزمرہ آمدنی کے لیے اوبر جیسی خدمات کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
ان تمام مشکلات کی بنیادی وجہ ڈیموکریٹس کی ناکافی پالیسی ہے،” انہوں نے مزید کہا کہ شٹ ڈاؤن کی وجہ سے کم آمدنی والے شہریوں کو فراہم کی جانے والی مفت خوراکی اسکیمز بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
امیگریشن پالیسی کے حوالے سے ترجمان نے بائیڈن انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو ٹھکانے فراہم کیے گئے اور انہیں ہیلتھ کوریج جیسی سہولیات دی گئی، جس کے منفی اثرات امریکی معاشرے پر مرتب ہو رہے ہیں، امیگریشن فورس قوانین کے مطابق عملدرآمد کے لیے سرگرم ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس نے صحتِ عامہ اور اقتصادیات کے شعبوں میں دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ ہیلتھ کیئر اور دوائیوں کی قیمتوں میں کمی کے لیے عملی اقدامات کر رہے ہیں اور امریکیوں کی ملازمتیں ان کی اولین ترجیح ہیں۔