ایک روز کمی کے بعد عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
آل پاکستان جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق مقامی صرافہ مارکیٹ میں فی تولہ سونا 5 ہزار 300 روپے مہنگا ہو گیا، جس کے بعد فی تولہ سونے کی نئی قیمت 4 لاکھ 24 ہزار 162 روپے مقرر کر دی گئی ہے۔
اسی طرح 10 گرام سونا 4 ہزار 544 روپے مہنگا ہو کر 3 لاکھ 63 ہزار 650 روپے پر پہنچ گیا۔
سونے کی قیمت میں مسلسل اتار چڑھاؤ کے بعد یہ اضافہ اس وقت دیکھا گیا ہے جب گزشتہ دنوں قیمتوں میں نمایاں کمی بھی واقع ہوئی تھی۔
بین الاقوامی مارکیٹ میں بھی سونے کی قدر میں اضافہ ہوا ہے ، عالمی منڈی میں 53 ڈالر کے اضافے کے بعد فی اونس سونا 4018 ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
دوسری جانب مقامی مارکیٹ میں چاندی کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھا گیا، جو 158 روپے بڑھ کر فی تولہ 5 ہزار 192 روپے پر جا پہنچی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سونا 3 ہزار 500 روپے مہنگا ہوا تھا، جبکہ اس سے ایک دن قبل 14 ہزار روپے کی بڑی کمی دیکھنے میں آئی تھی۔
ماہرین کے مطابق عالمی مالیاتی منڈیوں میں غیر یقینی صورتحال، ڈالر کے اتار چڑھاؤ اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کی جانب سے سونے میں سرمایہ کاری کے رجحان میں اضافے کے باعث قیمتوں میں مسلسل تغیر و تبدل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
صرافہ ایسوسی ایشن کے مطابق آنے والے دنوں میں اگر عالمی مارکیٹ میں تیزی برقرار رہی تو مقامی سطح پر بھی سونے کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہی رجحان جاری رہا تو آئندہ دنوں میں سونے اور چاندی کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ ممکن ہے، تاہم بین الاقوامی حالات، ڈالر ریٹ اور طلب و رسد کے اتار چڑھاؤ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین یوکرین پر روسی حملوں کے بعد ماسکو کے اثاثوں کے منجمد ہونے کو بھی عالمی منڈی میں سونے کی قیمتوں میں اضافے کی ایک وجہ گردانتے ہیں۔
دنیا بھرمیں سونے کے ذخائر کے حوالے سے امریکا پہلے نمبر پرہے جبکہ ایشیا میں یہ اعزاز چین کے پاس ہے، بھارت عالمی سطح پر آٹھویں اورایشیا میں دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان عالمی فہرست میں 49 ویں نمبر ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا، جرمنی اور اٹلی سونے کے ذخائر کے حوالے سرفہرست ہیں، ایشیاء میں چین اور بھارت سونے کے سب سے زیادہ ذخائر رکھتے ہیں۔
ورلڈ گولڈ کونسل کے مطابق مختلف ممالک کے مرکزی بینکوں نے 2024ء میں 1,000 میٹرک ٹن سے زائد سونا خریدااور پچھلی دہائی کی اوسط سالانہ خریداری کے تقریباً دگنا کے برابر ہے۔