ملائشیا نے غیر ملکی سرمایہ کاروں اور کاروباری افراد کے لیے ایک نیا ’گولڈن ویزا‘ پروگرام متعارف کرا دیا ہے، جس کا مقصد ملک کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانا اور معیشت میں غیر ملکی شمولیت کو فروغ دینا ہے۔
یہ نیا ویزا، جسے ’انویسٹر پاس‘ بھی کہا جا رہا ہے، یکم اپریل 2025 سے نافذ ہو گا۔ یہ ایک سال کی مدت کے لیے جاری کیا جائے گا اور خاص طور پر اُن سرمایہ کاروں، کاروباری افراد اور ماہر پیشہ وران کے لیے ہوگا جو مخصوص شرائط پر پورا اُترتے ہوں۔
سرمایہ کاروں کے لیے نئی راہیں
ملائشین حکومت کے مطابق، اس پروگرام کے تحت غیر ملکی افراد کو ملک میں سرمایہ کاری، کاروباری منصوبوں اور صنعتی سرگرمیوں میں براہِ راست حصہ لینے کی اجازت دی جائے گی۔ ویزا ہولڈرز کو ملٹی انٹری ویزا کی سہولت حاصل ہوگی، جس کے ذریعے وہ ملک میں باآسانی داخل اور خارج ہو سکیں گے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پروگرام کے لیے کم از کم سرمایہ کاری کی کوئی سرکاری حد مقرر نہیں کی گئی — جو کہ دیگر ممالک کے گولڈن ویزا پروگراموں سے مختلف ہے، جہاں عموماً لاکھوں ڈالر کی سرمایہ کاری لازمی قرار دی جاتی ہے۔
اہلیت اور فیس کی تفصیلات
‘انویسٹر پاس’ کے لیے درخواست دینے والے امیدواروں کو سرمایہ کاری یا کاروباری سرگرمیوں میں سینئر سطح پر شمولیت ثابت کرنا ہوگی۔ ترجیحی شعبوں میں منیوفیکچرنگ، تعلیم، اور ہاسپیٹالٹی شامل ہیں۔
درخواست کی سرکاری فیس آر ایم 1,296 (تقریباً 307 امریکی ڈالر) مقرر کی گئی ہے، تاہم دیگر امیگریشن فیس اس میں شامل نہیں۔ ویزا کی مدت ختم ہونے پر اسے تجدید کیا جا سکے گا بشرطیکہ درخواست دہندہ پروگرام کی شرائط پوری کرتا ہو۔
دیگر پروگراموں سے فرق
ملائشیا کا یہ پروگرام اپنے سخت ‘پریمیئم ویزا پروگرام’ سے بالکل مختلف ہے جو 2022 میں متعارف کرایا گیا تھا۔ پریمیئم ویزا 20 سالہ مدت کے لیے جاری کیا جاتا ہے، تاہم اس کے مالیاتی تقاضے کافی زیادہ ہیں، جن میں کم از کم سالانہ آمدنی آر ایم 4,80,000 (تقریباً 113,660 ڈالر) اور درخواست فیس آر ایم 2,00,000 (تقریباً 47,360 ڈالر) شامل ہے۔
اس کے برعکس، نیا گولڈن ویزا پروگرام زیادہ آسان شرائط کے ساتھ پیش کیا گیا ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے سرمایہ کار بھی اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔ تاہم، اس ویزا میں اہل خانہ (ڈیپنڈنٹس) کو شامل کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، یعنی یہ صرف درخواست دہندہ کے لیے قابلِ اطلاق ہوگا۔
حکومت کا مقصد
ملائشین وزارتِ داخلہ کے مطابق، گولڈن ویزا اسکیم کا مقصد عالمی سطح کے سرمایہ کاروں کو راغب کر کے ملک کی معیشت کو متنوع اور مضبوط بنانا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، یہ پروگرام ملائشیا کے ٹیکنالوجی، صنعتی ترقی، اور سیاحتی شعبے میں بھی نئی سرمایہ کاری کے دروازے کھولے گا۔
سرمایہ کاروں کے لیے فوائد
‘انویسٹر پاس’ ہولڈرز کو سرمایہ کاری کے بدلے رہائشی حقوق، کاروباری سہولتیں، صحت کی بہتر خدمات اور ملک کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کی آزادی حاصل ہوگی۔ حکام کے مطابق، اس پروگرام سے نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری بڑھے گی بلکہ مقامی روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ملائشیا کا یہ اقدام خطے میں ایک نئے سرمایہ کاری مقابلے کو جنم دے سکتا ہے، کیونکہ اس سے پہلے متحدہ عرب امارات، سنگاپور، اور تھائی لینڈ بھی اسی نوعیت کے گولڈن ویزا پروگرام متعارف کرا چکے ہیں۔