پاکستان کے بینکنگ شعبے نے مالی سال 2024-25 میں زراعت کے شعبے میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی ہے۔ اس عرصے کے دوران بینکوں نے کاشتکاروں کو 2.58 کھرب روپے کے زرعی قرضے فراہم کیے جو نہ صرف سالانہ ہدف سے تجاوز ہے بلکہ دیہی معیشت میں نئی جان ڈالنے کا ثبوت بھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق یہ رقوم گزشتہ مالی سال کے 2.22 کھرب روپے کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہیں، جو ظاہر کرتی ہیں کہ چھوٹے کسانوں تک مالیاتی سہولتوں کی رسائی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق یہ پیش رفت “ایگریکلچر کریڈٹ ایکسپینشن پلان” کے تحت ممکن ہوئی، جس کے ذریعے مختلف مالیاتی ادارے کسانوں کو کم شرحِ سود پر قرضے فراہم کر رہے ہیں۔
اس وقت 47 مالیاتی ادارے زرعی قرضہ جات کے نظام میں سرگرم ہیں، جن میں بڑے کمرشل بینک، اسلامی بینک، خصوصی بینک، مائیکروفنانس ادارے اور دیہی سپورٹ پروگرام شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: زراعت کے موضوع پر علاقائی تربیتی کورس نیاب میں اختتام پذیر
اعداد و شمار کے مطابق، پنجاب نے سب سے زیادہ کارکردگی دکھائی، جہاں کسانوں کو 2,045 ارب روپے کے قرضے جاری کیے گئے جو ہدف کا 103 فیصد ہے۔
سندھ میں 453 ارب روپے (93 فیصد)، خیبر پختونخوا میں 55 ارب روپے (69 فیصد) جبکہ بلوچستان، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو مجموعی طور پر 23.6 ارب روپے دیے گئے۔
پانچ بڑے کمرشل بینک سب سے نمایاں رہے، جنہوں نے 1.44 کھرب روپے جاری کیے، یعنی اپنے سالانہ ہدف کا 108 فیصد۔ زرعی ترقیاتی بینک اور پنجاب کوآپریٹو بینک جیسے خصوصی بینکوں نے بھی اپنی صلاحیت کے مطابق شاندار کارکردگی دکھائی۔
قرضوں کی تقسیم کا جائزہ لیا جائے تو فصلوں اور زرعی پیداوار کے لیے 56 فیصد جبکہ لائیو اسٹاک، پولٹری اور زرعی خدمات کے لیے 44 فیصد قرضے دیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور کینیڈا کا زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق، ہائبرڈ بیج اور لائیو اسٹاک میں شراکت داری کی راہ ہموار
سٹیٹ بینک نے چھوٹے اور پسماندہ علاقوں کے کسانوں کے لیے خصوصی اسکیمیں بھی متعارف کرائی ہیں۔
“رسک کوریج اسکیم” کے تحت بینکوں کو چھوٹے کسانوں کو قرض دینے پر ابتدائی نقصان کا 10 فیصد تحفظ فراہم کیا گیا ہے، ساتھ ہی ہر کسان کے لیے 10,000 روپے کی سبسڈی بھی دی جا رہی ہے۔
یہ اسکیم 2028ء تک جاری رہے گی اور ہر سال 2.5 لاکھ نئے کسانوں کو باضابطہ مالیاتی نظام میں شامل کرنے کا ہدف رکھتی ہے۔ اسی طرح “نیشنل سبسسٹنس فارمرز سپورٹ انیشیٹو” کے ذریعے ڈیجیٹل اور بلا ضمانت قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ بے زمین اور کم آمدنی والے کاشتکار بھی مالیاتی نظام کا حصہ بن سکیں۔
وزیراعظم یوتھ بزنس اینڈ ایگریکلچر لون اسکیم نے بھی شاندار نتائج دکھائے، جس کے تحت جون 2025ء تک 32 ارب روپے کے قرضے جاری ہوئے، اور آئندہ مالی سال کے لیے ہدف 65 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا زرعی و صنعتی صارفین کے لیے ریلیف، بجلی کی قیمتوں میں کمی متوقع

