بھارت نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کے ذریعے پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں دہشتگردی کی کارروائیوں کا منصوبہ بنایا۔
سیکیورٹی ذرائع بتا رہے ہیں کہ گزشتہ رات وانا کیڈٹ کالج پر تین دہشت گردوں نے حملہ کیا، جنہیں فورسز نے ایک مخصوص عمارت میں گھیر کر آپریشن شروع کر دیا ہے۔
دہشتگرد افغانستان سے براہ راست ٹیلی فون پر ہدایات لے رہے تھے
سیکیورٹی ذرائع بتا رہے ہیں کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملہ آور افغانستان سے براہِ راست ٹیلی فون پر ہدایات لے رہے تھے۔ دہشتگردوں نے 10 نومبر کی رات کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی، جس سے زوردار دھماکہ ہوا۔ دھماکے کے نتیجے میں مرکزی دروازہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا اور قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو موقع پر ہی ہلاک کر دیا، جبکہ 3 دہشت گردوں کو عمارت کے اندر محدود کر دیا گیا ہے۔ پاک فوج کے جوانوں نے انتہائی بہادری اور احتیاط کے ساتھ کارروائی جاری رکھی ہوئی ہے، تاکہ کسی بھی کیڈٹ یا شہری کی جان کو خطرہ نہ پہنچے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت کالج میں تقریباً 650 افراد موجود تھے، جن میں 525 کیڈٹس شامل تھے۔ اب تک 115 افراد کو بحفاظت نکالا جا چکا ہے، جبکہ تقریباً 535 افراد اب بھی کالج کے اندر موجود ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے پورے علاقے کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کی جانب سے جاری ویڈیو میں دہشت گردوں کو کیڈٹ کالج کے اندر دیکھا جا رہا ہے۔ ویڈیو کل جہنم واصل کیے جانے والے افغان خوارج کے فون سے حاصل کی گئی۔ موبائل فرانزک سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ افغان دہشتگرد مسلسل افغانستان میں اپنے ہینڈلرز کے ساتھ رابطے میں تھے۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق، جس عمارت میں دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں، وہ کیڈٹس کی رہائشی عمارتوں سے کافی فاصلے پر واقع ہے، اور تمام کیڈٹس محفوظ ہیں۔ آپریشن انتہائی احتیاط سے کیا جا رہا ہے تاکہ کسی بھی قسم کا جانی نقصان نہ ہو۔
بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث
ذرائع کے مطابق، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے افغان خوارج کے ذریعے پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت خود اپنے شہروں میں فالس فلیگ آپریشنز کے ناکام ڈرامے رچاتا ہے، جبکہ دہشت گردی کا اصل نشانہ پاکستان بنتا ہے۔
دوسری جانب، اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے قریب بھی منگل کو خود کش دھماکہ ہوا۔ حملہ آور نے چیکنگ کے دوران اندر داخل ہونے کی کوشش کی مگر ناکامی پر خود کو پولیس گاڑی کے قریب دھماکے سے اڑا لیا۔ دھماکے کے وقت وہاں 35 سے 40 افراد موجود تھے۔ وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے جائے وقوعہ کا دورہ کرتے ہوئے کہا کہ شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور تحقیقات جاری ہیں۔
اسلام آباد دھماکے کے شوہد مل گئے، جلد منظر عام پر لائیں گے، محسن نقوی
محسن نقوی نے کہا کہ دہشت گرد پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن قوم اور سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ معصوم قبائلی بچوں پر حملہ کرنے والے دہشت گرد نہ اسلام سے تعلق رکھتے ہیں، نہ پاکستان کی خوشحالی سے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ریاست ‘کسی بھی صورتِ حال میں سرِ تسلیم خم نہیں کرے گی’ اور ‘دہشت گردی کے ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا’۔ سیکیورٹی فورسز نے اعلان کیا ہے کہ آپریشنز تب تک جاری رہیں گے جب تک علاقے مکمل طور پر کلیئر اور خطرات ختم نہ ہو جائیں۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد واقعے میں جاں بحق ہونے والے افراد سے متعلق معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں، دھماکے کے بھی شوائد مل گئے ہیں، تحقیقات مکمل کر کے حقائق منظر عام پر لائیں گے۔، حملہ میں ملوث کرداروں کو ہر حال میں کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
سیکیورٹی فورسز نے واضح کیا ہے کہ افغان خوارجیوں کے خلاف آپریشن پوری قوت اور شدت کے ساتھ جاری رہے گا، یہاں تک کہ آخری دہشت گرد کو بھی انجام تک پہنچا دیا جائے۔